کابل: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے میں شمولیت کے خواہاں ہیں، کاسا گیس پائپ لائن منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے گا۔
سوموار کو کابل میں پریس کانفرنس کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے واضح کیا کہ پاکستان کو جن معاملات پر تشویش ہے انہیں حل کیا جائے گا، ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی تشویش بجا ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سی پیک منصوبے میں شمولیت کا خواہاں ہے، کاسا گیس پائپ لائن منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے گا۔ ملک میں تجارتی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں، ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اقتصادی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان عوام مزید جنگ نہیں چاہتے، شہریوں کے لئے عام معافی کے اعلان کے بعد کسی سے انتقام نہیں لیا جائے گا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امریکا نے انخلا سے پہلے کابل ایئرپورٹ کو کافی نقصان پہنچایا، ایئرپورٹ سے اندرون ملک پروازوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ بیرون ملک پروازیں جلد شروع کی جائیں گی۔ قطر اور ترکی کی معاونت سے کابل ایئرپورٹ کو بحال کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرونی طاقتیں ہمارے ملک کو آباد نہیں کر سکتیں ہیں، عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو میں حصہ لے رہی ہے، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کی طرف سے امدادی سامان اور ادویات بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
طالبان نے افغانستان کے مرکزی بینک کا قائم مقام گورنر مقرر کر دیا
طالبان کی قومی خزانے تک رسائی روک دی گئی، عالمی امداد معطل، 9 ارب ڈالر منجمد
طالبان کنٹرول کے بعد انڈیا افغانستان تجارت بند، مودی حکومت کو کتنے ارب ڈالر نقصان ہو گا؟
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امارا ت اسلامی افغانستان میں اب جنگ کا زمانہ ختم ہو چکا ہے، ملک میں ہوائی فائرنگ پر مکمل پابندی لگا دی ہے، ہوائی فائرنگ کرنے والے 80 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ طالبان سکیورٹی فورسز کا یونیفارم متعارف کرا دیا گیا ہے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ قومی امور پر مشاورت میں تمام فریقین کو شامل کیا جائے گا اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ہمارا ساتھ دیں۔ افغانستان کے اصل مالک افغان عوام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنج شیر میں بات چیت اور جرگے کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ عوام کا نقصان نہ ہو، پنج شیر کے عوام افغانستان کے باسی ہیں ان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہو گی تاہم علاقے میں عام شہریوں کے اسلحہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ہم نے علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ انتظامی امور بارے فیصلے امارات اسلامی افغانستان کی حکومت کرے گی۔ طالبان کے کنٹرول کے بعد عام معافی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد انتقامی کارروائی کے تحت کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے افغان مسلح افواج کے سابق ارکان سے کہا کہ وہ نئی حکومت کا حصہ بن جائیں۔ گزشتہ 20 سال تربیت حاصل کرنے والے مسلح افواج کے سابق ارکان سے کہا جائے گا کہ وہ طالبان کے ساتھ امن و امان کے محکموں میں دوبارہ شامل ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکومت کے خلاف کسی بھی مزاحمت کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور کوئی نئی مزاحمت شروع کرنے کی کوئی اجازت نہیں دی جائےگی۔ بعض تکنیکی مسائل حل ہوتے ہی جلد از جلد نئی حکومت کا اعلان کر دیا جائے گا۔