اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے صوبوں کی مشاورت سے بجلی کی پیداوار کا طویل المدتی پلان منظور کر لیا جو 2005ء سے زیر التواء تھا۔
اس حوالے سے سوموار کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں توانائی ڈویژن کے حکام نے بجلی کی پیداوار میں اضافے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
یہ منصوبہ بندی دس سال کے لیے کی جاتی ہے جس میں ہر سال طلب و رسد کے مطابق ان تخمینوں کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ضروریات کے مطابق حکمت عملی میں ضروری تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔
اس پلان کا مقصد توانائی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کرنا اور صارفین کوسستی بجلی فراہم کرنا ہے، توانائی ڈویژن نے آگاہ کیا کہ اس ضمن میں تمام صوبوں اور آزاد جموں و کشمیر حکومت سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے بجلی کے بلوں کی باقاعدگی سے ادائیگی کرنے والے صارفین کو لوڈ شیڈنگ کی دقت سے بچانے کے لئے توانائی ڈویژن کو ہدایت دی کہ وہ ایسے گرڈ اسٹیشنز میں جہاں وصولیوں کا تناسب کم ہے وہاں جدید ٹیکنالوجی کو برے کار لائیں تاکہ باقاعدگی سے بلز ادا کرنے والے صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ آئی جی سیپ کا بنیادی مقصد توانائی کے شعبے میں مستقبل کے لئے جامع لائحہ عمل مرتب کرنا ہے تاکہ ضرورت کے مطابق بجلی کی پیداوار کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کو کم قیمت پر بجلی فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کے حکومت بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے طریقہ کار میں اصلاحات لا رہی ہے تاکہ اس نظام کو موثر بنایا جا سکے۔
مشترکہ مفادات کونسل نے مجوزہ آئی جی سیپ تخمینوں کی منظوری دی، کونسل نے پن بجلی کو قابل تجدید توانائی کے اہداف میں شامل کرنے کے منظوری دی، کونسل نے توانائی ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہیلنگ پالیسی کو جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ اس کا نفاذ یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء حماد اظہر، فہمیدہ مرزا، اسد عمر، شوکت ترین، فروغ نسیم، فواد چوہدری ، وزرائے اعلیٰ عثمان بزدار، مراد علی شاہ، محمود خان، معاون خصوصی تابش گوہر، وزیر خزانہ کے پی کے تیمور جھگڑا، وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ، چیرمین نیپرا توصیف فاروقی اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے بجلی کی پیداوار کا طویل المدتی پلان منظور کر لیا ہے جو 2005ء سے زیر التواء تھا۔
IGCEP model that only allows power generation to be added when its;
1) Needed (demand-supply projections)
2) Least cost basis (open competitive bidding)has today been approved by Council of Common Interests. It was pending since 2005. 1/2
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) September 6, 2021
انہوں نے کہا کہ مذکورہ پلان کے تحت مستقبل میں طلب و رسد کا تخمینہ دیکھ کر بجلی پیدا کی جائے، اس پلان کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ طویل مشاورت کی گئی ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں مسابقتی بنیادوں پر سستے ایندھن سے بجلی پیدا کی جائے گی، نئے پلان کی منظوری کے بعد مہنگی بجلی کی پیداوار، زائد استعداد اور غیر شفاف انداز میں ٹھیکے دینے کا خاتمہ ہو گا۔ ماضی میں ایسے پلان بنا کر گردشی قرضے اور دیگر مسائل سے بچا جا سکتا تھا۔