کیا بیل آئوٹ پیکج کی رقم روک لی گئی؟ ترجمان آئی ایم ایف کا تبصرے سے انکار

956

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ چھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے چھٹے جائزے کے طور پر تعمیری نوعیت کے مذاکرات جاری ہیں۔

آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ چھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو ادائیگی روک دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مالیاتی منصوبہ بندی، ڈھانچہ جاتی اصلاحات، سماجی بہبود کے پروگراموں پر اخراجات اور خاص طور پر ٹیکس اور  توانائی سیکٹرز کے حوالے سے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

آئی ایم ایف کو بتا دیا عوام پر مہنگی بجلی اور ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈال سکتے

کیا آئی ایم ایف پروگرام معطل اور عالمی بینک نے پاکستان کو قرض فراہمی روک دی ہے؟

گیری رائس نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا سٹاف ایک حالیہ مشن کے دوران پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکراتی عمل مکمل نہیں کر سکا لیکن ہم پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ آئندہ کسی بھی مناسب وقت پر مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔

’ہم پاکستان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں، جیسے ہی بحالی کا عمل مضبوط ہو گا پاکستان کی معیشت کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بنائی گئی پالیسیوں اور اصلاحات کا نفاذ اہم ہو گا۔‘‘

واضح رہے کہ 21 جون کو پاکستان کی وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام برقرار ہے اور توقع ہے کہ اگست میں آئی ایم ایف مشن پورے سال کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے دورہ کرے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کیلئے معاشی نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا ہے جبکہ بجٹ خسارہ 6.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے درپیش مشکلات کے باوجود اور عالمی مالیاتی اداروں کی پیشگوئیوں کے برعکس ملکی معیشت کی شرح نمو 3.96 فیصد رہی ہے جو گزشتہ مالی سال 0.47 فیصد تھی۔

وزیر خزانہ شوکت ترین واضح کر چکے ہیں کہ جب معیشت بحال ہو رہی ہے ایسے وقت میں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو چھوڑنا ممکن نہیں۔ حکومت اس پروگرام کو حاصل کرنے کیلئے مجبور تھی۔

شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ اس بار آئی ایم ایف کا پاکستان کے ساتھ رویہ دوستانہ نہیں تھا اور قرض پروگرام بھی گزشتہ پروگراموں کے مقابلے میں خاصی مشکل شرائط کا حامل تھا، توانائی کے شعبے میں اصلاحات پائیدار ثابت ہوں گی اور ان سے آمدن میں اضافہ ہو گا، آئی ایم ایف بھی پاکستان سے یہی چاہتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here