اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایت پر سخت فیصلے نہیں کر سکتا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ یا اس کے بغیر ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
تیسرے اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو مئی اور جون 2023ء میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے جو وقت پر ہو جائے گی۔ مقررہ تاریخ سے قبل ادائیگیوں کا انتظام کیا جائے گا اور دوست ممالک کی طرف سے مالیاتی وعدے جلد ہی پورے ہو جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ ڈیفالٹ پر بات نہیں کرنا چاہتے۔ ایک عالمی ریٹنگ ایجنسی نے بھی پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ پر تبصرہ کیا ہے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ یا اس کے بغیر ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں 10 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ تکنیکی مذاکرات 9 فروری 2023ء کو مکمل ہوئے تھے لیکن ایکسٹرنل اکاؤنٹ کے حوالے سے ایک خلا تھا۔ کچھ دوست ممالک نے پاکستان کے لیے مالی امداد کا وعدہ کیا ہے اور آئی ایم ایف ان پر عمل درآمد کا منتظر ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
آئی ایم ایف کا پاکستان سے شرح سود میں مزید اضافے کا مطالبہ
کیا پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط پر عمل کر لیا؟
پاکستان کے بیل آؤٹ پروگرام کا جائزہ ایک بار فنانسنگ کے بعد مکمل ہو جائے گا: آئی ایم ایف
سیاسی کشیدگی کے باوجود پاکستان کیساتھ بیل آئوٹ پروگرام پر بات چیت جاری رکھیں گے: آئی ایم ایف
اسحاق ڈار نے اپنے پیشرو مفتاح اسماعیل کے بیانات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کی ہیں اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق معاہدے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ آئی ایم ایف سٹاف لیول معاہدے کے لیے مزید وقت چاہتا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ریاست سیاست سے زیادہ اہم ہے اور حکومت معاشرے کو درپیش مسائل سے آگاہ ہے۔ حکومت نے سیاسی قیمت پر مشکل فیصلے کیے، پاکستان سی پیک کو آگے لے جانا چاہتا ہے۔ انہوں نے اظہارِ افسوس کیا کہ خصوصی اقتصادی زونز پانچ سال سے زیر التوا ہیں۔ وہ چاہتے تھے کہ چینی صنعت کو پاکستان میں منتقل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو میں 18 فیصد اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مارچ 2023ء میں سرپلس تھا اور اپریل میں بھی سرپلس ہونے کی امید ہے۔ حکومت کی ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے کیونکہ اس سے تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم حکومت 9 جون 2023 کو بجٹ پیش کرے گی اور ہم اس بجٹ میں ریلیف دینے کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔
دریں اثنا، آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے 11 مئی کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ کے بیل آؤٹ پیکج کے طویل عرصے سے تعطل کا شکار نویں جائزے کی کامیاب تکمیل کے لیے اہم اضافی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔
جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان کے بیرونی شراکت داروں کی جانب سے پہلے ہی سے مالی امداد کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین مارچ اور اپریل میں اس وعدے کے ساتھ پاکستان کی مدد کے لیے آئے جو مالیاتی خسارے کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری ٹیم یقیناً پاکستانی حکام کے ساتھ بہت زیادہ مصروف ہے، کیونکہ پاکستان کو واقعی ایک بہت ہی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔”