آئی ایم ایف کا پاکستان سے شرح سود میں مزید اضافے کا مطالبہ

160

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لئے شرح سود میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔

عالمی قرض دہندہ نے ’مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے لیے اپنا گلوبل اکنامک آؤٹ لک‘ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’مصر، پاکستان اور تیونس میں افراط زر کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سود کی موجودہ شرح وہ نہیں جو دراصل ہونی چاہیے۔ اس لیے ان ممالک کو افراط زر کو قابو کرنے کے لئے شرح سود میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔‘‘

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) پہلے ہی شرح سود 21 فیصد تک بڑھا چکا ہے جس کے باوجود افراط زر پر قابو نہیں پایا جا سکا جو اپریل میں بڑھ کر 36.4 فیصد پر پہنچ گئی اور گزشتہ 59 سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ شرح سود میں اضافے سے حکومت کی قرض کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کا تخمینہ تقریباً 53 کھرب روپے لگایا گیا ہے جبکہ اس کا بجٹ 39.5 کھرب روپے تھا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ ممالک جہاں افراط زر کا دباؤ زیادہ ہے، انہیں ایک سخت مالیاتی پالیسی پر غور کرنا چاہیے۔ رواں سال جنوری میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے آغاز پر آئی ایم ایف نے شرح سود میں کم از کم 6 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔ اُس وقت مہنگائی کی شرح 27.6 فیصد اور شرح سود 17 فیصد تھی۔

یہ بھی پڑھیے: 

آئی ایم ایف کی پاکستانی کی شرح نمو 0.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی

پاکستان رواں برس کے مالیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکے گا: آئی ایم ایف کی رپورٹ جاری

سعودیہ کے بعد امارات سے مالی امداد کی یقین دہانی، پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کے قریب

دوسری جانب جمعرات کو آئی ایم ایف پاکستان مشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کے بجٹ پر بات چیت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط ​​جاری کرنے کے لیے سٹاف لیول معاہدے کی منظوری سے پہلے بجٹ کے اہم اہداف میں مالیاتی خسارے پر بات چیت آخری رکاوٹوں میں سے ایک ہے جو مہینوں سے تاخیر کا شکار ہے۔ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے کہ ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کو حل کرے۔

نویں جائزے میں ایک کامیاب سٹاف لیول معاہدہ، جو نومبر سے زیر التواء ہے، ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط کی راہ ہموار کر دے گا۔ یہ فنڈنگ ​​آئی ایم ایف کی جانب سے 2019ء میں منظور کیے گئے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے۔

پاکستان کی وزارت خزانہ کے مطابق مہنگائی کی شرح 36 سے 38 فیصد کی حد میں رہے گی جس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے جس نے مجموعی قیمتوں میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔

آئی ایم ایف کی مذکورہ رپورٹ میں آئندہ مالی سال 2023-24ء کے دوران پاکستان کی درآمدات کا حجم 77 ارب ڈالر، برآمدات کا حجم 40 ارب ڈالر اور تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر رہنے کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔ تاہم رپورٹ میں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا کہ آیا پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی کوئی مثبت رجحان دیکھنے کو ملے گا یا نہیں۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں زیادہ تر ورلڈ اکنامک فورم کے بین الاقوامی معیشت کے حوالے سے تخمینوں کو ہی برقرار رکھا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی معاشی شرح نمو 0.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو 2022ء میں 6 فیصد پر تھی جبکہ آئندہ مالی سال شرح نمو میں اضافے کی گنجائش ظاہر کرتے ہوئے 3.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان رواں سال کے اختتام تک اہم معاشی اور مالیاتی اہداف پورے کرنے میں ناکام رہے گا جبکہ آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 8.3 فیصد تک پہنچنے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے جو رواں سال کے آخر تک 6.8 فیصد ہو سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here