’طالبان حکومت کے بعد پاک افغان تجارتی حجم میں 60 فیصد اضافہ‘

اگر طورخم اور چمن سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس پر پرانے انفراسٹرکچر کو کارگو ہینڈلنگ کی جدید سہولیات سے تبدیل کر دیا جائے اور سامان کی کلیئرنس جلد ہو سکے تو باہمی تجارت کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے: صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک

775

اسلام آباد: سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کے صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد پاک افغان تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور گزشتہ ہفتے اس میں اضافہ 60 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

منگل کو برآمد کنندگان کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر طورخم اور چمن سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس پر پرانے انفراسٹرکچر کو کارگو ہینڈلنگ کی جدید سہولیات سے تبدیل کر دیا جائے اور دونوں اطراف سے سامان کی جلد سکیننگ اور کلیئرنس ہو سکے تو اس تجارت کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے نان ٹیرف رکاوٹوں سمیت تجارت کے بہاﺅ میں موجود تمام مسائل کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے: 

سی پیک میں شمولیت کے خواہاں ہیں: افغان طالبان

طالبان کی قومی خزانے تک رسائی روک دی گئی، عالمی امداد معطل، 9 ارب ڈالر منجمد  

طالبان کنٹرول کے بعد انڈیا افغانستان تجارت بند، مودی حکومت کو کتنے ارب ڈالر نقصان ہو گا؟

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابق افغان حکومت کی غیر منطقی اور غیر حقیقت پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان کو پاکستان کی سالانہ برآمدات دو ارب ڈالر سے کم ہو کر 70 کروڑ ڈالر رہ گئیں تھیں، پاکستان 50 ہزار ٹن سمینٹ اور ایک لاکھ ٹن سریا برآمد کرتا تھا مگر دو سال میں یہ تجارت ختم ہو کر رہ گئی۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ حال ہی میں طالبان حکومت سے پہلے پاکستان کو شدید دھچکا لگا اور افغانستان کو اس کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 79 کروڑ ڈالر سے ساڑھے پانچ فیصد کم ہو کر 74 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی ہے اور پاکستان کے تاجر، برآمدکنندگان اور درآمدکنندگان اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔

سارک چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ مذہب اور بھرپور ثقافتی ورثے کی بنیاد پر پاکستان ہمیشہ افغانستان اور اس کے لوگوں کو بہت اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں تمام متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ وہ تمام کراسنگ پوائنٹس پر سامان کی فوری کلیئرنس میں مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ سارک چیمبر نے افغان تاجروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کے لیے پاکستان میں خصوصی سیل بھی قائم کیا ہے اور اگر ان کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here