واشنگٹن: امریکا میں ایوان نمائندگان کے ری پبلکن ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کی جانب سے مبینہ طور پر امریکی امداد میں خورد برد اور 169 ملین ڈالر لے کر ملک چھوڑنے کے دعوئوں کی تحقیقات کی جائیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ری پبلکن ارکان نے اٹارنی جنرل میرک گارلین اور وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے نام اپنے خطوط میں ایوان کی اعلیٰ سطحی کمیٹی برائے جائزہ و اصلاحات ارکان اور ذیلی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ارکان نے جو بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ مبینہ خورد برد کی گئی دولت کی واپسی کیلئے اپنے اختیارات استعمال کریں۔
ایوان کے نمائندگان جیمز کارنر اور گلن گروتھ مین نے اپنے خط میں مختلف میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی مبینہ طور پر 169 ملین ڈالر سے بھرے تھیلوں کے ساتھ افغانستان سے اُس وقت فرار ہوئے جب طالبان کابل کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے:
طالبان نے افغانستان کے مرکزی بینک کا قائم مقام گورنر مقرر کر دیا
طالبان کے انتباہ کے باوجود جنوبی کوریا کا 380 ہنرمند افغان شہریوں کو کوریا لانے کا فیصلہ
طالبان کنٹرول کے بعد انڈیا افغانستان تجارت بند، مودی حکومت کو کتنے ارب ڈالر نقصان ہو گا؟
خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر مذکورہ رپورٹس میں صداقت ہے تو اشرف غنی کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے کیونکہ کسی مملکت کے سربراہ کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ اس طرح کا گھٹیا طرزعمل اختیار کرے۔
ری پبلکن ارکان نے مزید لکھا ہے کہ امریکہ اشرف غنی کی جانب سے غیرقانونی طور پر لوٹے گئے فنڈز کی واپسی کیلئے کوششیں کرے، سابق افغان صدر کے اقدامات طالبان کے قبضے کا سبب بنے جس کے بعد امریکہ اور اتحادی ممالک کو اپنے شہریوں کو کابل سے نکالنا پڑا۔
خط میں کہا گیا ہے ’اگرچہ یہ واضح نہیں کہ اشرف غنی نے اتنی بڑی رقم کس طرح حاصل کی تاہم افغانستان سے فرار اور پرواز کی نوعیت سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انہوں نے یہ رقم امریکہ کی جانب سے دی گئی امداد سے کرپشن کے ذریعےحاصل کی جو کہ دراصل افغان عوام کی فلاح و بہبود اور دفاع کیلئے دی گئی تھی۔‘
ایوان نمائندگان کے ارکان کا کہنا ہے کہ ’درحقیقت کچھ عرصہ پہلے تک افغانستان کے بجٹ کا 80 فیصد امریکا اور دیگر عالمی امدادی اداروں کی جانب سے فراہم کیا جا رہا تھا، اگر اشرف غنی نے افغان حکومت کے فنڈز میں خرد برد کی ہے تو وہ امریکی ٹیکس دہندگان کے فنڈز میں سے خردبرد کے مرتکب ہوئے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ 20 سال کے دوران 837 ارب ڈالر براہ راست جنگی اخراجات کے علاوہ افغانستان کی تعمیر نو کیلئے امریکی ٹیکس دہندگان نے 145 ارب ڈالر فراہم کئے جس میں 2014ء میں اشرف غنی کی حکومت کی ایک ہی بجٹ میں 17.28 ارب ڈالر کی معاونت بھی شامل ہے۔