اسلام آباد: وفاقی حکومت کے کامیاب جوان پروگرام کے تحت اب تک قرض کے حصول کیلئے 11 لاکھ 98 ہزار 440 درخواستیں موصول ہوئی ہیں تاہم صرف 18 ہزار 381 نوجوانوں کو قرض فراہم کیا گیا ہے جبکہ 6 لاکھ 63 ہزار درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔
حکومت نے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ذاتی کاروبار کی جانب راغب کرنے کرنے کیلئے کامیاب پروگرام کا اجراء کیا تھا جس کے تحت اربوں روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں تاہم یہ پروگرام سست روی کا شکار ہے اور اس سے مستفید ہونے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجواناں عثمان ڈار نے بتایا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت اب تک 18 ہزار 381 نوجوانوں کو 16.4 ارب روپے کے قرضے دیے گئے ہیں جبکہ 28 ہزار 525 نوجوانوں کے لئے ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
اس موقع پر کامیاب جوان ڈیش بورڈ کا اجراء بھی کیا گیا جو نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تیار کیا ہے، اس ڈیش بورڈ پر قرضوں کی فراہمی کے مطابق آن لائن تفصیلات دستیاب ہوں گی، اب تک 3 کروڑ 10 لاکھ افراد اس کا وزٹ کر چکے ہیں۔
عثمان ڈار نے بتایا کہ ڈیش بورڈ سے کامیاب جوان پروگرام کے تحت قرضوں کی فراہمی سے متعلق صوبہ اور تحصیل کی سطح پر معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، اسی طرح صنعتوں کی بنیاد پر بھی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس ڈیش بورڈ سے یہ پتہ چلایا جا سکتا ہےکہ کون سے شعبے کے لئے کتنا قرضہ لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
کامیاب جوان پروگرام اور ہواوے کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کی سہولت کیلئے بینک آف پنجاب اور اخوت میں ایم او یو پر دستخط
انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت دو لاکھ کے لگ بھگ نوجوانوں کو سکالرشپ دیے گئے ہیں، اب تک قرض کے حصول کیلئے 11 لاکھ 98 ہزار 440 درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 18 ہزار 381 نوجوانوں کو 16.4 ارب روپے کے قرضے دیئے گئے ہیں۔
عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ قرض حاصل کرنے کی 6 لاکھ 63 ہزار درخواستیں مسترد ہوئی ہیں، ان میں سے زیادہ تر درخواستیں عمر کی حد زیادہ ہونے کے باعث مسترد کی گئی ہیں جبکہ بعض درخواستیں کاروباری منصوبہ مکمل نہ ہونے کے باعث مسترد کی گئی ہیں۔ ان میں سے 8 لاکھ سے زائد درخواستیں 5 لاکھ روپے سے کم قرض کے حصول کے لئے تھیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجواناں نے مزید کہا کہ ماضی میں بینکوں نے اس طرف توجہ نہیں دی، اس لئے بینکوں کا مائنڈسیٹ تبدیل کرنے کے لئے کافی محنت کرنا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ جون کے دوران 4.8 ارب روپے اور جولائی کے دوران دو ارب روپے کے قرضے نوجوانوں میں تقسیم کئے گئے۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرض دینے کےلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو 2023ء تک جاری کیے جائیں گے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت قرضہ حاصل کرنے کی عمر کی حد 18 سے 45 سال ہے۔ یہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ ہے جو سیاسی بنیادوں پر قرض دینے کےلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہ پروگرام شفافیت پر مبنی ہے اور نوجوانوں میں سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر قرضے تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ سکور کارڈ کے ذریعے قرضوں کی منظوری دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں کی قرض کی درخواستیں مسترد ہوئی ہیں۔ اس کے لئے ریویو کمیٹی بنائی گئی ہے۔ وہ کمیٹی سے درخواست کر سکتے ہیں۔ قرضوں کی فراہمی کے لئے آئی ٹی اور زرعی شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز رکھی جا رہی ہے۔
عثمان ڈار نے مزید کہا کہ 9 اگست سے کامیاب پاکستان پروگرام کا آغاز ہو رہا ہے، اس پروگرام کے تحت قرضہ حاصل کرنے والوں کے لئے عمر کی کوئی حد نہیں ہو گی، یہ پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کا پروگرام ہے اور اس کے ذریعے پسماندہ علاقے کے عوام کو غربت سے نکالاجائے گا۔ 10 لاکھ روپے تک نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت سروسز سیکٹر میں سب سے زیادہ قرضہ حاصل کیا گیا۔ اس پرگرام کے باعث ہمارے پاس 151 اضلاع کا بزنس انڈکس ڈیٹا موجود ہے جس کے تحت ہمیں یہ معلوم ہے کہ کسی علاقے کے لوگ کس کاروبار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔