اسلام آباد: راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کے حوالے سے پنجاب اینٹی کرپشن یونٹ کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس نے گزشتہ روز (بدھ) ملاقات کی، اور رنگ روڈ کی ابتدائی انکوائری رپورٹ پیش کی، وزیر اعظم نے رپورٹ جلد پبلک کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگروم میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ امور شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ رنگ روڈ سکینڈل میں براہ راست اُن لوگوں نے فائدہ لینا چاہا جنہوں نے اٹک لوپ میں اضافہ کر کے ہائوسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ نئی الائنمنٹ کے ساتھ جو زمینیں خریدی گئی ہیں وہ مختلف کمپنیوں کے نام پر ہیں، شبہ ہے وہ بے نامی پراپرٹیز ہیں کیونکہ جو لوگ فرنٹ پر موجود ہیں وہ اتنی مالی استعداد نہیں رکھتے۔ اس معاملے کی مزید تحقیقات ہونی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
نیب کا رنگ روڈ سکینڈل کی تحقیقات کا فیصلہ
رنگ روڈ سکینڈل: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے استعفیٰ دیدیا
واضح رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں سابق کمشنر راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کمشنر وسیم تابش کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم نام آنے کے باوجود پی ٹی آئی رہنما ذولفقار بخاری اور وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان کو کلین چٹ دے دی گئی ہے
اس حوالے سے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ وفاقی وزیر غلام سرور خان اور ذوالفقار بخاری کا اِس سکینڈل میں بے بنیاد طور پر نام اچھالا جا رہا ہے، پنجاب اینٹی کرپشن یونٹ نے جتنی بھی تحقیقات کی ہیں انہیں بے نامی یا براہ راست ٹرانزیکشن میں ان دونوں (غلام سرور، زلفی بخاری) کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پر الزام ہے کہ نئی الائنمٹ کیلئے انہیں تحریری طور پر وزیراعلیٰ پنجاب اور ایکنک سے منظوری لینے کا کہا گیا تھا لیکن انہوں نے وزیراعلیٰ آفس اور ایکنک کو ریفر کئے بغیر ہی نئی الائنمنٹ ایڈورٹائز کر دیں اور اب یہ بات عیاں ہو گئی ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ پنجاب اینٹی کرپشن یونٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر رنگ روڈ سکینڈل میں ملوث کچھ لوگوں کو گرفتار اور بعض کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مشیر احتساب نے کہا کہ موجودہ حکومت نیب قانون میں ترامیم کے حوالے سے آرڈیننس لائی تھی لیکن اپوزیشن کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے اس پر پیشرفت نہیں ہو سکی، حکومت کی نیب کے امور میں کوئی مداخلت نہیں، نیب آزادانہ طور پر بدعنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے رابطہ نہیں کیا کہ نیب ویکسین کی خریداری کے حوالے سے رکاوٹ بن رہا ہے، اگر قاعدے اور قانون کے مطابق چیزیں کی جائیں تو کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ضمانت پر رہا ہوئے ہیں، بری نہیں ہوئے، ابھی اُن کا ٹرائل چلنا ہے، وقت سے پہلے یہ کہنا کہ کچھ ثابت نہیں ہوا، نامناسب ہے۔