اسلام آباد: راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں الزامات سامنے آنے کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر متعدد ٹویٹس میں زلفی بخاری نے کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی انکوائری کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں، الزاماے سے کلیئر ہونے تک وہ عہدے سے علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔
1/3
My Prime Minister has always said that if a person has been named rightly or wrongly in any inquiry he should cease to hold any public office till his name has been cleared of charges .
Owing to the allegations in ongoing Ring Road inquiry I want to set this example..— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) May 17, 2021
زلفی بخاری نے کہا کہ ’میرے وزیراعظم نے ہمیشہ کہا ہے کہ کہ اگر کسی شخص کا نام درست یا غلط انکوائری میں آ جائے تو اسے اپنا نام کلیئر ہو جانے تک عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، لہٰذا رنگ روڈ انکوائری میں مجھ پر لگنے والے الزامات کی وجہ سے میں اپنا نام کلیئر ہونے تک عہدے سے مستعفی ہو کر مثال قائم کرنا چاہتا ہوں۔‘
2/3
by resigning from office until my name is cleared up of any allegations and media’s obnoxious lies.I reiterate that I have nothing to do with Ring Road or any ongoing Real Estate project.This time the inquiry should be done by capable personnel,I endorse a judicial inquiry.
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) May 17, 2021
انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو دہرانا چاہتے ہیں کہ رنگ روڈ یا رئیل اسٹیٹ کے کسی دوسرے منصوے کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں، ’اس بار انکوائری اہل شخصیات کی جانب سے ہونی چاہیے، میں اس حوالے سے جوڈیشل انکوائری کی حمایت کرتا ہوں۔‘
3/3
I’m here to stay in Pakistan and stand united with the Prime Minister and his vision. I sacrificed my life overseas to come and serve my country, I am ready to face any inquiry.— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) May 17, 2021
زلفی بخاری نے مزید کہا کہ’میں پاکستان میں ہی ہوں اور وزیراعظم اور ان کے وژن کے ساتھ کھڑا ہوں، میں نے اپنے ملک کی خدمت کیلئے بیرون ملک آرام کی زندگی قربان کی، کسی بھی انکوائری کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔‘
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ کچھ بااثر گروہوں اور سیاستدانوں کے ایماء پر رنگ روڈ کی حد بندی تبدیل کی گئی جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہو گیا جس سے ٹیکس دہندگان پر کم از کم 25 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے:
راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی لاگت میں 25 ارب اضافہ، وزیراعظم کا تحقیقات کا حکم
راولپنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ کیلئے بڑا جھٹکا، عالمی ادارے کا مالیاتی وسائل فراہمی سے انکار
شکایت موصول ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو رنگ روڈ منصوبے کی حد بندی میں مبینہ تبدیلی کی جامع تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے رنگ روڈ منصوبے کی ری الائمنٹ منظور کرنے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار یا براہِ راست ‘مستفید ہونے والے’ غلام سرور خان اور زلفی بخاری کو استثنٰی نہیں دیا جا سکتا۔
بعد ازاں ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) نے راولپنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ کو اپنی مالی وسائل کی فراہمی کی فہرست سے نکال دیا۔ رنگ روڈ کی تعمیر کیلئے 45 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی بیرونی فنانسنگ میں سے 40 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے ملنے کی توقع تھی۔
دوسری جانب سوموار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ تربیلا اور منگلا ڈیم کی طرح اہم قومی منصوبہ ہے، منصوبہ کی الائنمنٹ میں تبدیلی کسی سیاسی مفاد کیلئے نہیں بلکہ تکنیکی بنیادوں پر ماہرین نے تجویز کی، ایک متنازع رپورٹ کی بنیاد پر اس منصوبہ کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے جس پر وفاقی کابینہ میں بھی آواز اٹھاﺅں گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی سربراہی کمشنر راولپنڈی کر رہے تھے جبکہ ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اس کمیٹی کے اراکین تھے، ایک رکن مزید شامل کرنا تھا، انکوائری کمیٹی کی جو رپورٹ مرتب کی اس پر اراکین نے دستخط نہیں کئے، صرف کنوینئر نے دستخط کرکے رپورٹ ارسال کر دی جس پر وزیراعلیٰ نے نوٹس لیا ہے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے لیکن رپورٹ کی توثیق نہیں کی جس کی بنیاد پر یہ رپورٹ متنازع ہو گئی ہے اور اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی دوبارہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے تاکہ ان حقائق کو سامنے لایا جا سکے جو اس اہم رنگ روڈ منصوبہ کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اور میرا خاندان پانچ دہائیوں سے سیاست میں ہیں، سیاست کو اپنی شناخت کا ذریعہ نہیں بنایا، رنگ روڈ کے آغاز سے اختتام تک میری یا خاندان کے کسی فرد کی ایک انچ زمین بھی اس منصوبے میں نہیں آتی اور اگر کوئی ثابت کر دے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔‘
وزیر برائے ہوابازی کا کہنا تھا کہ ایک ٹی وی پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ نے بڑھ چڑھ کر الزامات لگائے ہیں، ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کرنے کا حق رکھتا ہوں، کسی بھی فورم پر وہ ثبوت لے آئیں۔ میرے علاوہ زلفی بخاری کا بھی نام لیا گیا۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس منصوبہ کی الائنمنٹ سے کسی سیاسی شخصیت کا کوئی تعلق نہیں۔
نووا ہاﺅسنگ سوسائٹی کے حوالہ سے غلام سرور خان نے وضاحت کی کہ اس سوسائٹی سے بھی ان کا کوئی مالیاتی تعلق نہیں اور نہ ہی انہوں نے یا ان کے خاندان نے اس پراجیکٹ کیلئے کوئی زمین خریدی اور نہ ہی کوئی زمین موجود ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘نووا کے سول ایوی ایشن کی طرف سے این او سی کا ذکر آیا لیکن یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ اس این او سی کو بھی ہائیٹ کلیئرنس کیلئے جاری کیا گیا، اس کا رنگ روڈ یا دوسرے کسی تکنیکی معاملہ سے کوئی تعلق نہیں۔’
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس معاملہ کی انکوائری نیب یا کوئی دوسرا ادارہ کرے اس کا خیرمقدم کریں گے، مخالفین کی طرح نیب انکوائری پر شور نہیں مچائیں گے۔
انکوائری ڈی جی اینٹی کرپشن کے ذمے
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے حکم پر راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی انکوائری ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کو سونپ دی گئی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ ڈی جی اینٹی کرپشن کو راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی تحقیقات کیلئے وسیع البنیاد کمیٹی تشکیل دینے اور متعلقہ ماہرین کو کمیٹی میں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ڈی جی اینٹی کرپشن کو جامع انکوائری رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے پنجاب میں کسی بھی قسم کی کرپشن پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے، کرپشن کرنے والے انجام کار سے نہیں بچ سکیں گے۔