فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتر کام کیا، ایک نکتے پر کام کرنا ضروری، سزائوں کا نظام بہتر بنانا ہو گا اور اقوام متحدہ کے نامزد کردہ 1373 دہشت گردوں کو سزائیں دینا ہوں گی، صدر فیٹف مارکس پلئیر

1004

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے صدر مارکس پلیئر نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ گھانا کو گرے لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ پاکستان بدستور گرے لسٹ میں شامل رہے گا۔

مارکس پلئیر کے مطابق ‘گھانا نے گرے لسٹ کے حوالے بہتر کام کیا ہے اسی لے اسے کو گرے لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔’

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ورچوئل اجلاس 21 جون سے 25 جون تک پیرس میں جاری رہا جس میں پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کی رپورٹ پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:

کیا ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ پاکستان کو معاشی طور پر مزید کمزور کرنے کی سازش ہے؟

ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 31 سفارشات پر عملدرآمد، پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری

صدر ایف اے ٹی ایف کاکہنا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک نکتے پر کام کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر پاکستان کی پیشرفت پر اطمینان ہے، پاکستان کو سزا کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا اور اقوام متحدہ کے نامزد کردہ 1373 دہشت گردوں کو سزائیں دینا ہوں گی، اس کے علاوہ ایکشن پلان کی آخری شرط سے منسلک 6 نکات پر عمل کرنا ہو گا۔

مارکس پلئیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔

فیٹف کے صدر نے کہا کہ پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مؤثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی موجود ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کر رہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ 5 جون کو منی لانڈرنگ کے حوالہ سے ایشیا و بحرالکاہل گروپ (اے پی جی) نے قرار دیا تھا کہ تکنیکی عمل درآمد میں پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے 40 میں سے 31 سفارشات کی پیروی کی ہے۔

اے جی پی کی رپورٹ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ پاکستان نے دوسری باہمی تجزیاتی فالو اَپ رپورٹ میں تکنیکی پیروی کی خامیوں کو دور کرنے میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔ نتایج سے اس امر کی عکاسی بھی ہوتی ہے کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے سدباب کیلئے وضع کردہ عالمگیر معیار پر عمل درآمد پائیدار بنیادوں پر مکمل کر رہا ہے۔ رپورٹ سے ان اہداف کے حصول کیلئے بہتر حکومتی طرز عمل اور حکمت عملی کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔

حماد اظہر کی پریس کانفرنس

اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ فروری 2018ء میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مشکل ترین پلان دیا تو اس وقت ہماری حکومت نہیں تھی، اس کے باوجود موجودہ حکومت پہلے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کر چکی ہے۔ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائی گئیں، فیٹف اور دنیا نے ہماری کارکردگی کو سراہا ہے۔ بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ نہیں۔

حماد اظہر نے کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پہلے اور موجودہ ایکشن پلانز پر عملدرآمد ضروری ہے۔ فیٹف نے پاکستان کو نیا ایکشن پلان دیا ہے جو انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ نئے ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے دو سال درکار ہوتے ہیں تاہم ہم نے دو کی بجائے ایک سال کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انشاءاللہ ایک سال کے اندر ہم یہ آسان ہدف حاصل کر لیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلے ایکشن پلان میں پاکستان 27 میں سے 26 نکات جبکہ دوسرے ایکشن پلان کے 82 میں سے 75 نکات پر عمل کر چکا ہے۔ گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے پاکستان پر کسی قسم کی پابندیا ں عائد نہیں ہوں  گی اور جلد وائٹ لسٹ میں جائیں گے۔

حماد اظہر نے واضح کیا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے کوئی دو رائے نہیں، اس حوالے سے سخت ترین قوانین وضع کریں گے۔ پاکستان نے جتنے نکات پر عملدرآمد کیا ہے کوئی بھی ملک دو سال کے عرصہ میں یہ ہدف حاصل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ فیٹف کے پلیٹ فارم پر بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا، سب کو پتا ہے بھارت کا یہی مقصد ہے کہ وہ فیٹف پلیٹ فارم کو سیاست زدہ کرے، فیٹف نمائندگان کو بھی بھارت کی حرکتیں معلوم ہو چکی ہیں، بھارت کی ایک ہی کوشش ہے پاکستان کو کسی طرح بلیک لسٹ کروائے لیکن پاکستان کے بہترین اقدامات کی وجہ سے بھارت کو منہ کی کھانا پڑی۔

وزارت خزانہ کا بیان 

پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد پاکستان کی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے ضمن میں پاکستان نے تکنیکی پیروی، آئی سی آر جی ایکشن پلان اور پوسٹ آبررویشن پیرئیڈ رپورٹ (پی او پی آر) تینوں شعبوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس کی ٹاسک فورس نے بھی تائید کی ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان پراعتماد ہے کہ اکتوبر 2021ء میں ہونے والے اگلے اجلاس سے قبل ہی پاکستان ایک ایکشن آئٹم کو مکمل کر لے گا۔ پوسٹ آبررویشن پیریڈ رپورٹ کے ضمن میں فیٹف نے پاکستان کی نمایاں پیش رفت کی تائید کی ہے، 2019ء کے ایم ای آر میں 82 کمیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو پی او پی آر میں شامل ہیں، پی او پی آر میں 11 فوری نتائج (امیجئیٹ آئوٹ کمز) کی حامل 67 سفارشات میں پاکستان نے پیش رفت کی ہے۔

یاد رہے کہ 23 جون کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے تمام تکنیکی لوازمات پورے کر چکا ہے، اس لیے مزید گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ اگر پاکستان پر محض ایک تلوار لٹکانا مقصود ہے تو اور بات ہے، بھارت ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے، بھارت کو اس فورم کے سیاسی استعمال کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here