غیرملکی سرمایہ کاروں کی ترسیلات زر سے متعلق سٹیٹ بینک کے اقدامات کی تعریف

599

کراچی: اوور سیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے اپنے رکن غیرملکی سرمایہ کاروں سے کئے گئے حالیہ سالانہ ترسیلاتِ زر سروے 2021 کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

 یہ سالانہ سروے غیر ملکی ترسیلاتِ زر کو آسان بنانے کے سلسلے میں گزشتہ ایک سال کے دوران ہونے والی پیشرفت کے بارے میں مئی 2021ء میں کیا گیا تھا۔

سروے میں او آئی سی سی آئی نے سٹیٹ بینک کی جانب سے ترسیلاتِ زر کی منتقلی کے وقت میں نمایاں بہتری لانے اور اہم سٹیک ہولڈرز کو موئثر انداز میں وقت دینے جیسے اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

اس سروے کا آغاز 2018ء میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے مختلف غیرملکی پارٹیوں، ان کے ہیڈکوارٹرز اور سپلائرز کو ترسیلاتِ زر میں تاخیر کے بارے میں اٹھائے جانے والے خدشات کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

رواں سال پاکستان کی ترسیلاتِ زر 28 ارب ڈالر سے زائد رہنے کا امکان

ترسیلات زر میں 29 فیصد اضافہ، 11 ماہ میں 26.736 ارب ڈالر موصول

حالیہ سروے  میں 2019ء کے 72 فیصد ارکان کے مقابلے میں 94 فیصد ارکان نے بتایا کہ ترسیلاتِ زر کو مرکزی بینک کی جانب سے 3 مہینے کے اندر اندر منظور کر لیا جاتا ہے جبکہ گزشتہ سروے کے 47 فیصد جواب دہندگان کے مقابلے میں حالیہ سروے کے 90 فیصد جواب دہندگان نے بتایا کہ ٹیکنیکل فیس بھی تین مہینے کے اندر اندر بھیجی جا رہی ہے۔

اسی طرح پچھلے سروے کے 28 فیصد جواب دہندگان کے مقابلے میں حالیہ سروے میں 67 فیصد جواب دہندگان نے رائیلٹی ترسیلاتِ زر کیلئے اسی طرح کی ٹائم لائنز کے بارے میں آگاہ کیا۔

اس حوالے سے او آئی سی سی آئی کے صدر عرفان صدیقی نے سروے کے کلیدی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاروں نے کاروباری ماحول اور خاص طور پر درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروباروں کیلئے کورونا کے منفی اثرات کے پس منظر میں گزشتہ ایک سال کے دوران سٹیٹ بینک کے متعدد ’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘ اقدامات کو سراہا ہے۔

واضح رہے کہ بہت سارے درمیانے اور چھوٹے کاروبار او آئی سی سی آئی ممبران کے بھی صارف تھے، انہوں نے سٹیٹ بینک کے جدت پر مبنی اقدام کی تعریف کی جس کے ذریعے دو تہائی او آئی سی سی ممبران اپنی ترسیلاتِ زر کی درخواست آن لائن ٹریک کر سکتے ہیں۔

غیرملکی سرمایہ کاروں نے سٹیٹ بینک کی جانب سے کچھ شعبوں میں مزید بہتری لانے کی سفارش بھی کی جن میں معمول کی ترسیلاتِ زر میں زیادہ خودمختاری، منافع، رائیلٹی، ٹیکنیکل فیس اور زرِ مبادلہ مینوئل کو ہر سیکٹر کے لحاط سے آسان بنانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

او آئی سی سی آئی کے 200 سے زائد ممبران کا تعلق 35 ممالک سے ہے جو مجموعی طور پر پاکستان کے ٹیکس محصولات کا ایک تہائی حصہ دیتے ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں سالانہ سرمایہ کاری کرنے والا یہ سب سے بڑا گروپ ہے۔ پچھلے9 برسوں میں او آئی سی سی آئی کے ممبران نے پاکستان میں 18 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here