اسلام آباد: سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) نے پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں اضافہ کیلئے موجودہ پالیسی میں مزید بہتری لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالہ سے دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق نئی پالیسی میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے ایسے ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوزکی جائے گی جہاں سرمایہ کاری کی استعداد موجود ہوں اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری سے نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم ہوں بلکہ تجارتی شعبے کو بھی فائدہ پہنچے۔
دستاویزات کے مطابق جن شعبوں میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز رکھی جا رہی ہے ان میں خوراک، مشروبات، آٹو پارٹس مینوفیکچرنگ، آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات، لاجسٹکس، ٹیکسٹائل، سیاحت اور ہائوسنگ و تعمیرات کے شعبے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے بینکوں، مالیاتی اداروں کیلئے قوانین میں تبدیلی
’رواں سال پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری امریکہ سے کی گئی‘
بجلی کے پیداواری شعبہ میں 81 کروڑ 28 لاکھ ڈالر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ
نئی پالیسی میں صوبوں اور مختلف محکموں کو آن بورڈ رکھا جائے گا تاکہ ضابطہ جاتی رکاوٹوں اور کاروبار پر بوجھ کو کو موثر طریقے سے کم کیا جائے۔ پاکستان بزنس پورٹل کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے ذریعہ سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔
سرمایہ کاری بورڈ کے مطابق حکومت ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے دوطرفہ معاہدوں اور مفاہمت کی دستاویزات پر عمل درآمد کے علاوہ خصوصی اقتصادی زونز پر بھی توجہ دے رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق معاون مالیاتی اور زری پالیسی اقدامات سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا اور نجی شعبہ کو بھی اس سے فوائد پہنچیں گے۔ عالمگیر وبا اور اس کے بعد کے منظرنامہ میں خصوصی شعبہ جات جیسے صحت، طبی سپلائیز، فارما انڈسٹریز، مواصلات اور ای ڈسٹری بیوشن کے شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔
دستاویزات کے مطابق سٹیٹ بینک کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹس، نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس اور ڈیجیٹل خدمات کی فراہمی جیسے اقدامات سے زرمبادلہ کی ترسیلات میں مزید اضافہ متوقع ہے جبکہ کم شرح سود اور کاروبار کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ کاروبارمیں آسانیوں کیلئے مختلف اقدامات سے سرمایہ کی پیداوار اور مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے جاری مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح سے ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 15.2 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح میں کمی ہے۔