تاجر اور صنعتکار بجٹ 2021-22ء کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

ٹیکس ہدف پورا کرنا قدر مشکل ہے تاہم حکومت نے طویل المدتی ترقی اور معاشی استحکام کیلئے واضح سمت کا تعین کر دیا، ایف پی سی سی آئی، لاہور اور کراچی چیمبرز آف کامرس نے بجٹ کو متوازن اور خوش آئندہ قرار دیدیا

973

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کے لیے 8 ہزار 487 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا جس میں کئی سیکٹرز کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے بجٹ کو مجموعی طور پر خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے ایف پی سی سی آئی کی 70 فیصد سے زائد تجاویز مانی گئیں اور کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، زیادہ تر آئٹمز پر کسٹمز اور 222 صنعتی خام مال کی آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگوں، سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم و دیگر نے کہا کہ ٹرن اوور کی ویلیو طے کرنے کی تجویز بھی مان لی گئی ہے، 14 سے 15 مصنوعات پر وِد ہولڈنگ ٹیکس کم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس سے متعلق ایف بی آر کی طرف سے ہراساں کرنے کے اقدام کو ختم کرنا ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا۔ اب اس کا فیصلہ تھرڈ پارٹی کرے گی جو اچھا فیصلہ ہے، اس سے کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیے: 

8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ

بجٹ 2021-22ء: کس چیز پر کتنا ٹیکس لگا اور کس پر چھوٹ ملی؟

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے 900 ارب میں سے کس وزارت کو کتنے فنڈز ملیں گے؟

لاہور چیمبر آف کامرس نے بجٹ کو موجودہ حالات میں متوازن اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریگولیٹری ڈیوٹیز سمیت ان کی تجاویز تسلیم کی گئی ہیں۔

صدر لاہور چیمبر میاں طارق مصباح نے کہا کہ خام مال پر ڈیوٹیز کم کرنا اچھی بات ہے، اس سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔ ملک میں مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے گا اور صنعتوں میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کے مطالبے پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے خام مال پر کسٹمز اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹیز کم کی گئی ہیں جس سے ادویات کی قیمتیں کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ سپیشل ٹیکنالوجی زون میں پلانٹس لگانے کے لیے مشینری کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دینا اچھا قدم ہے، اس سے انجینئرنگ اور آئی ٹی سیکٹر کی ترقی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ 118ارب روپے ایکسپورٹرز کو ریفنڈز دینے کے لیے رکھے گئے ہیں جس سے ان کے مالی مسائل حل ہوں گے۔ گاڑیوں پر ٹیکس کم کرنے سے آٹوموبائل انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے بجٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کی طویل المدتی ترقی اور معاشی استحکام کے لئے ایک سمت کا تعین کر دیا ہے۔

چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ و دیگر عہدیداروں نے پاکستان کے موجودہ معاشی منظرنامے میں بجٹ کو متوازن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ صوابدیدی اختیارات کا خاتمہ اور ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کرنے کے عمل کو ختم کرنے، خود تشخیصی نظام کی بحالی، متعدد امدادی اقدامات، مختلف شعبوں پر ٹیکسوں اور محاصل میں کمی سے ملک میں صنعتی بحالی کے عمل کو تیز کیا جا سکے گا۔

تاہم زبیر موتی والا نے ٹیکس اہداف مشکل نظر آتے ہیں، ان کے حصول کے لئے جامع حکمت عملی، سازگار ماحول اور پالیسی اقدامات کا تسلسل درکار ہے، آئندہ پانچ سال ایسے اقدامات پر عمل درآمد سے کاروباری اور صنعتی حلقوں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا۔

صدر کے سی سی آئی شارق وہرا نے وزیر خزانہ کو 40 فیصد آئٹمز پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور محصولات میں کمی لانے پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ اس سے صنعتوں کی بحالی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب حکومت نے ٹرن اوور ٹیکس کی شرح پر لچک دکھائی اور اسے 1.5 فیصد سے کم کر کے 1.25 فیصد کر دیا ہے۔

سابق صدر کے سی سی آئی ہارون فاروقی نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی پر مرکوز اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر پر توجہ دینے سے نمو کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ اگر بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا تو یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک انقلابی بجٹ ثابت ہوسکتا ہے۔

ادھر چیئرمین فیصل آباد گارمنٹس سٹی ریحان نسیم بھراڑا نے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کو پاکستان کی خوشحالی کیلئے ایک مژدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے مشکل ترین حالات میں بہت اچھا اور جامع بجٹ پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کی بدولت برآمدات 25 ارب ڈالر کو چھو رہی ہیں، مثبت پالیسیوں کی بدولت ٹیکسٹائل انڈسٹری نے ترقی کی ہے اور آج تمام صنعتی یونٹس پوری کپیسٹی پر چل رہے ہیں جس کے سبب لاکھوں افراد کو روزگار ملا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here