اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کے لیے ترقیاتی بجٹ 2100 ارب روپے مختص کرنے اور شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قومی اقتصادی کونسل کے ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس میں مالی سال 2021-22ء کے لئے میکرو اکنامک فریم ورک کی منظوری دی گئی۔
آئندہ مالی سال کے لئے مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے جبکہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد، صنعتی شعبے کا 6.5 فیصد جبکہ سروسز سیکٹر کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے مالی سال 2021-22ء کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پیش کیا گیا جس کا حجم 900 ارب روپے ہو گا، اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال 2021-22ء کے لئے ترقیاتی بجٹ نظرثانی تخمینوں کے مطابق 1527 ارب روپے رہے گا جبکہ مالی سال 2021-22ء کا ترقیاتی بجٹ 2100 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے:
’آئندہ دو سالوں میں جی ڈی پی کی شرح نمو میں 6 فیصد اضافہ کا ہدف مقرر‘
پاکستان کی معاشی بڑھوتری کی شرح 4 فیصد تک رہنے کا امکان، فوربز
عالمی بینک، آئی ایم ایف کے تخمینے کے برعکس پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.94 فیصد رہنے کا امکان
اس میں سے 244 ارب روپے ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن، 118 ارب روپے توانائی، 91 ارب روپے آبی وسائل، 113 ارب روپے سوشل سیکٹر، 100 ارب روپے علاقائی مساوات، 31 ارب روپے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر، 68 ارب روپے پائیدار ترقیاتی اہداف جبکہ 17 ارب روپے پیداواری شعبے پر خرچ کیے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی کا محور انفراسٹرکچر کی بہتری، آبی وسائل کی ترقی، سماجی شعبے کی بہتری، علاقائی مساوات، سکل ڈویلپمنٹ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کا فروغ اور ماحولیات کے حوالے سے اقدامات ہوں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں حکومتی پالیسی کے مطابق ان علاقوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا جو پیچھے رہ گئے ہیں، اس ضمن میں جنوبی بلوچستان، سندھ کے بعض اضلاع، گلگت بلتستان کے لئے مناسب فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لئے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
اسی طرح انضمام شدہ علاقوں کے لئے 54 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، سوشل سیکٹرز میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لئے 42 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام کے بعد متعدد منصوبوں کی تکمیل کے لئے کام جاری ہے۔
ان منصوبوں میں سکھر حیدرآباد موٹر وے، سیالکوٹ کھاریاں موٹروے کے منصوبے ایڈوانس سٹیج پر ہیں جبکہ دیگر منصوبے جن میں کراچی سرکلر ریلوے، کے پی ٹی پپری فریٹ کوریڈور، کھاریاں راولپنڈی موٹروے، بلکسر میانوالی روڈ، کوئٹہ کراچی چمن ہائی وے منصوبوں کا اجرا اسی سال کر دیا جائے گا۔
حکومت نے پہلی دفعہ پی ایس ڈی پی میں وائیبلٹی گیپ فنڈ کے لئے 61 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت منصوبوں کی کامیابی سے تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار میں تیزی لائی جائے تاکہ معاشی استحکام کے ثمرات شرح نمو اور نتیجتاً پاکستان کے عوام کی بہتری و فلاح کی صورت میں لانے کو یقینی بنایا جا سکے۔