وبا سے عالمی ایوی ایشن انڈسٹری کو ناقابل تلافی نقصان، بڑی ائیرلائنز کو اربوں ڈالر کا خسارہ

2021ء کی پہلی سہ ماہی میں جاپان ائیر کو 2.6 ارب ڈالر، ائیر فرانس کو 1.8 ارب ڈالر خسارہ، یورپی ائیرپورٹس پر مسافروں کی تعداد میں 70 فیصد کمی، ائیر عربیہ کا منافع 52 فیصد کم ہو گیا، رپورٹ

880

دبئی، ٹوکیو، پیرس، برسلز: کورونا وائرس نے عالمی ایوی ایشن انڈسٹری کو اس قدر ناقابل تلافی تلافی نقصان سے دوچار کر دیا کہ بڑی بڑی ائیرلائنز خسارے سے دوچار ہو گئی ہیں اور فضائی مسافروں کی تعداد وبا سے قبل کی سطح پر پہنچنے کیلئے مزید دو سال لگیں گے۔

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (ایاٹا) نے کہا ہے کہ 2023 تک فضائی مسافروں کی تعداد کورونا وائرس کی وبا سے پہلے والی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی توقع ہے

ایاٹا کے ڈائریکٹر جنرل وِلی والش کے مطابق کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے پھیلاﺅ کے باعث اب بھی بیشتر ممالک اس سے متاثر ہے اور وہاں سفری پابندیاں عائد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دستیاب اعدادوشمار کی روشنی میں توقع ہے کہ رواں برس فضائی مسافروں کی تعداد وبا سے قبل کی شرح کے صرف 52 فیصد تک پہنچ پائے گی جبکہ اگلے برس یہ شرح 88 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ فضائی مسافروں کی تعداد کورونا وائرس کی وبا سے پہلے کی 5.6 ارب کی سالانہ عالمی شرح تک پہنچنے کے لیے ہمیں 2023ء کا انتظار کرنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان میں تین نئی ائیرلائنز جلد اڑان بھرنے کو تیار

عالمی ایوی ایشن انڈسٹری کو رواں سال 95 ارب ڈالر خسارے کا خدشہ

ادھر یورپی بلاک کے ایئر پورٹس سے مسافروں کی آمدورفت میں 2020ء کے دوران سالانہ بنیاد پر مجموعی طور پر 70 فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث عائد سفری پابندیاں ہیں۔

بلاک کی ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کے مطابق کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے نتیجے میں یورپی ایئرپورٹس سے مسافروں کی آمدورفت 2019ء کے مقابلے میں ایک ارب 72 کروڑ یعنی 70 فیصد کم رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپ کے وہ ایئرپورٹس جو بلاک کا حصہ نہیں وہ بلاک کی نسبت زیادہ متاثر ہوئے اور ان کی آمدورفت میں سالانہ بنیاد پر 73 فیصد کمی آئی۔

دوسری جانب دنیا بھر کی تمام ائیرلائنز کو وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے باعث بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑا، کئی ائیرلائنز نے اپنے اخراجات میں کمی کے لیے ملازمین کو بھی نوکریوں سے فارغ کر دیا۔

متحدہ عرب امارات کی ایئر عربیہ کا کہنا ہے کہ رواں سال 2021ء کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران اس کے خالص منافع میں سالانہ بنیاد پر 52 فیصد کمی ہوئی جبکہ آمدنی بھی ایک تہائی سے زیادہ کم ہو کر 57 کروڑ 20 لاکھ درہم رہی جس کی وجہ کورونا وائرس کا بحران ہے۔

ایئرعربیہ کے چیئرمین شیخ عبداللہ بن محمد نے کہا کہ عالمی ہوا بازی کی صنعت پر کورنا وائرس کا اثر میٹریل اور چینجنگ نیچر کا ہے، ہمیں عالمی بنیادی اصولوں اور ہوا بازی کی صنعت کی طاقت پر مکمل اعتماد ہے، علاقائی اور عالمی معاشی بحالی میں ہوا بازی کی صنعت اہم کردار ادا کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم پر امید ہیں کہ ہوائی سفر کی پابندیاں کلیدی مارکیٹس میں کورونا ویکسی نیشن کی بڑھتی شرح سے کم ہو جائیں گی۔

ادھر فرانس کی نجی ایئرلائن ایئر فرانس نے کہا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران اسے 1.8 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے کے ایل ایم گروپ سے تعلق رکھنے والی ایئر فرانس کے حوالے سے بتایا کہ کورونا وائرس پابندیوں کی وجہ سے سفری مشکلات کے باعث رواں سال جنوری سے مارچ کے عرصے میں اس کی آمدنی بھی بری طرح متاثر ہوئی جو 1.5 ارب یورو یعنی 1.8 ارب ڈالر خسارے کا باعث بنی۔

جاپان کی فضائی کمپنی جاپان ایئر نے کہا ہے کہ مارچ کے دوران ختم ہونے والے سال کے دوران اسے 2.6 ارب ڈالر خسارہ ہوا جس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث سفری پابندیاں ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے نے ایئرلائن کے حوالے سے بتایا کہ کورونا کے باعث اس کی فضائی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں جو خسارے کا باعث بنیں، مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران اسے 286.7 ارب ین یعنی 2.6 ارب ڈالر سے زیادہ خالص خسارہ ہوا جو 2012ء میں ٹوکیو سٹاک میں ری لسٹ ہونے کے بعد اب تک کی بدترین صورت حال ہے۔

ایک جانب دنیا کی بڑی ائیرلائنز بدترین خسارے سے دوچار ہیں تو دوسری جانب ترکش ایئر لائنز نے اوسطاََ یومیہ 518 پروازوں کے ساتھ اپنے یورپی حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

یورپین آرگنائزیشن فار ایئر نیویگیشن سیفٹی کی فلائٹ ٹریفک رپورٹ کے مطابق ترکش ایئر لائنز نے 10 مئی تا 16 مئی کے دوران اوسطاََ روزانہ پروازوں کی تعداد کے لحاظ سے یورپی حریف ائیرلائنز پر اپنی برتری برقرار رکھی ہے۔

اس کے بعد ایئر فرانس 403 پروازوں کے ساتھ دوسرے، لفتھانسا 378 پروازوں کے ساتھ تیسرے، ریان ائیر 367 پروازوں کے ساتھ چوتھے اور 5ویں نمبر پر 300 پروازوں کے ساتھ کے ایل ایم ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here