اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی معاشی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری اور جی ڈی پی گروتھ کا کریڈٹ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو بھی جاتا ہے، حفیظ شیخ اور وزیراعظم عمران خان کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے معیشت ترقی کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ان کے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی میں ایک بہت بڑا عنصر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے، پاکستان اس وقت اشیائے خورونوش کا درآمدکنندہ ہے اور گندم، دالیں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء بیرون ملک سے درآمد کر رہا ہے، پاکستان کو زراعی شعبہ پر خصوصی توجہ دینا ہو گی اور اس حوالے سے وسط المدتی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے کسان سے لے کر ہول سیلر کے درمیان قیمتوں کے حوالے سے بہت زیادہ فرق ہے کہ جس کی کوئی حد ہی نہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس مطلوبہ استعداد کے مطابق گودام اور کولڈ سٹوریج موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
حفیظ شیخ کی چُھٹی، حماد اظہر کو نیا وزیر خزانہ بنانے کا فیصلہ
کابینہ میں ایک بار پھر ردوبدل، شوکت ترین نئے وزیر خزانہ مقرر
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہو جائے گی، اس حوالے سے بڑے انتظامی اقدامات بھی اٹھائے ہیں، چار یا پانچ اہم اشیاء کے ذخائر قائم کرنے کے ساتھ جہاں جہاں مارکیٹ میں استحصال کیا جاتا ہے اس کی روک تھام کریں گے، امید ہے قیمتیں کنٹرول میں آ جائیں گی۔
آئی ایم ایف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت جاری ہے، ہم وہ کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہو گا، عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ آپ کا ہدف پورا کریں گے لیکن ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کریں گے، جن علاقوں میں یا جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے ہم ٹیکنالوجی کے ذریعے ان تک پہنچیں گے اور ہم چھ کھرب روپے کے ہدف کو مکمل کریں گے۔
آئندہ بجٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر جاری ہے، ایسے میں عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا، آئندہ بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے کے لئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے پر توجہ دے رہی ہے، آئندہ مالی بجٹ 2021-22 میں عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، حکومت پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لئے متعدد انتظامی اقدامات اٹھانے کے علاوہ برآمدات، محصولات کی وصولی کو مزید بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طویل المدتی پالیسی فریم ورک بنانا موجودہ حکومت اور آئندہ آنے والی حکومتوں کے لئے بھی بہتر ہو گا، آئندہ دو سے تین ہفتوں میں چھوٹے کاشتکاروں کے لئے ایک بڑا پروگرام متعارف کرنے والے ہیں، حکومت چھوٹے کاشتکاروں کو خودکفیل بنانے کے لئے کوشاں ہے، انہیں بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔