اسلام آباد: کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے جہاں پاکستان کی معیشت کو بحران سے دوچار کیا ہے وہیں نئے کاروباری مواقع بھی پیدا کئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے بعد برآمدات، زراعت، صنعت، سافٹ ویئر، موبائل فون مینوفیکچرنگ، آٹو انڈسٹری اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں ترقی کے وسیع امکانات پیدا ہوئے ہیں جن کی وجہ سے مستقبل قریب میں پاکستان بین الاقوامی منڈی میں ابھر کر سامنے آ سکتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق معروف اقتصادی ماہر اور سینئر تجزیہ نگار خالد محمود رسول کا کہنا ہے کہ بھارت اور چین سے منسوخ ہونے والے برآمدی آرڈرز پاکستان کو ملنے کا وسیع امکان موجود ہے، اس لئے جاری مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل اور چمڑے سمیت دیگر کئی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، برآمدات میں بڑھوتری کا تسلسل مستقبل میں بھی برقرار رہنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرمایہ کاروں کیلئے مالیاتی معاونت کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے نئی انڈسٹری لگ رہی ہے اور کچھ صنعت کار اپنی صنعتوں کو وسعت دے رہے ہیں یا اَپ گریڈ کر رہے ہیں۔ پیداوار میں اضافہ اور جدت کے ثمرات بھی آئندہ آٹھ تا دس ماہ میں نظر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ’آئندہ دو سالوں میں جی ڈی پی کی شرح نمو میں 6 فیصد اضافہ کا ہدف مقرر‘
خالد محمود رسول نے کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستان کا زرعی شعبہ وبا سے متاثر نہیں ہوا اور اس میں مزید بہتری کی توقع ہے، رواں سال شوگر ملوں نے مڈل مین کے بغیر کاشت کاروں کو گنے کی بہتر ادائیگیاں کی ہیں جبکہ گندم کے کاشت کاروں کو بھی فصل کا اچھا معاوضہ ملا ہے جس سے دیہی معیشت میں وافر پیسہ گیا ہے۔ کاشت کاروں کی طرف سے اس پیسہ کے استعمال کے باعث ملکی معیشت کے کئی شعبوں میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہائوسنگ اور تعمیراتی شعبوں کو ملنے والی مراعات کے بعد ان سیکٹرز میں بھی مزید بہتری کا امکان ہے، اس کے علاوہ ریٹیل، ہیلتھ اور اس سے منسلک دیگر سیکٹرز میں بھی مزید سرکاری اور نجی سرمایہ کاری ہو گی اور ان شعبہ جات میں بہتری آئے گی۔
رپورٹ کے مطابق اقتصادی اور صنعتی ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے بعد بھی صارفین اپنے تحفظ اور صحت مندانہ طرزِ زندگی کی مصنوعات پر زیادہ خرچ کریں گے تاہم وہ پرتعیش اور مہنگی مصنوعات سے گریز ہی کریں گے اور اسی طرح ورچوئل تقریبات کی وجہ سے ایونٹ مینجمنٹ کے شعبہ میں تیزی سے ترقی کے امکانات کم ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وبا کے بعد صارفین مہنگے سکولوں کی بجائے کم فیس والے سستے، موثر اور آن لائن بہتر تعلیمی سہولیات فراہم کرنے والے سکولوں کو ترجیع دے سکتے ہیں۔ کورونا کے دوران متاثر ہونے والے ٹرانسپورٹ، سیاحت، ہوٹلنگ اور ریسٹورنٹس کے کاروبار میں بہتری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی بینک، آئی ایم ایف کے تخمینے کے برعکس پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.94 فیصد رہنے کا امکان
واضح رہے کہ یورپ اور امریکا کے ایسے علاقے جہاں وبا کی شدت کم ہونے کی وجہ سے پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے وہاں پر بھی صارفین میں اسی طرح کا رجحان سامنے آیا ہے۔
ایوان صنعت و تجارت لاہور کے سابق صدر الماس حیدر کا کہنا ہے کہ کہ کورونا کے بعد پاکستان میں بزنس کی صورت حال بہت بہتر ہو گی۔ وبا ختم ہو گی تو گھروں میں قید ہو کر رہ جانے والے گھٹن کے شکار شہری بڑی تعداد میں باہر نکلیں گے، سفر کریں گے، کھانے کھائیں گے اور سیروسیاحت بھی کریں گے جس کے نتیجہ میں ٹرانسپورٹ، ہوٹلنگ، ریسٹورنٹس اور سیاحت کے شعبوں کے ساتھ ساتھ ان سے جڑے دیگر شعبہ جات کی ترقی میں نمایاں اضافہ کی توقع ہے۔
انہوں نے کاروباری برادری کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تیاری کریں اور آج جو کاروبار بند ہے اس کو خرید لیں کیونکہ آنے والے وقت میں اس میں تیزی آنے والی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سافٹ ویئر، موبائل فون مینوفیکچرنگ اور گاڑیاں تیار کرنے کی صنعتیں بھی توقعات سے بڑھ کر ترقی کریں گی۔ صرف ایک سال کے دوران پاکستان میں سافٹ ویئر کی برآمدات دگنی ہو چکی ہیں۔ اس وقت ملک میں موبائل فون بنانے والی 19 فیکٹریاں لگ چکی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں موبائل فونز کا صرف 20 فیصد حصہ خود بنایا جا رہا ہے تاہم آئندہ سال میں 40 فیصد حصہ اندرون ملک ہی بنایا جائے گا، گزشتہ سال ملک میں موٹر سائیکلوں کی پیداوار 20 لاکھ یونٹس رہی تھی لیکن رواں سال مقامی پیداوار 35 لاکھ یونٹس تک پہنچ چکی ہے۔
اسی طرح گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کی نئی نئی فیکٹریاں لگ چکی ہیں اور ملک میں گاڑیوں کی پیداوار 2.5 لاکھ یونٹس کے مقابلہ میں آئندہ سال تک 3.5 لاکھ یونٹس سالانہ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
معروف اقتصادی تجزیہ کار منصور احمد کے مطابق کووڈ-19 کی وبا کے بعد پاکستان کی معیشت میں بہتری کا انحصار ملک میں کاروباری آسانیوں، سیاسی استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور درست سمت میں بروقت حکومتی فیصلوں پر ہو گا۔
اسی طرح ایوان صنعت و تجارت لاہور کے سابق صدر میاں شفقت علی نے کہا ہے کہ کورونا بحران کے دوران صارفین کے خریداری کے رجحانات بدل گئے ہیں، اب وہ زیادہ رش میں جانے کی بجائے آن لائن شاپنگ کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس رجحان کی وجہ سے ایک طرف آن لائن شاپنگ اور ای کامرس کے شعبہ نے ترقی کی ہے تو دوسری جانب روایتی دکانوں کے مالکان کا متاثر ہونے کا۔خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران آن لائن ادائیگی، آن لائن گیمنگ، آن لائن خریداری، ٹیلی میڈیسن، آن لائن ایجوکیشن اور ورچوئل میٹنگز کا رجحان بھی بڑھا ہے۔ مستقبل میں ادویہ سازی اور ڈلیوری کی صنعت میں بھی بہتری کا امکان ہے۔ وبا کے بعد انشورنس کے شعبہ میں بھی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔