اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سٹیل سیکٹر میں جعلی انوائسز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔
پرافٹ اردو کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق ایف بی آر نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور کوئٹہ میں چیف کلیکٹرز آف کسٹمز اپریزمنٹ اینڈ فسیلیٹیشن کو خطوط لکھتے ہوئے 4 مئی تک سٹیل کے غیرقانونی کاروباروں کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ درآمد شدہ سٹیل کو سکریپ ظاہر کرنے سے نہ صرف ٹیکس دہندہ مقامی انڈسٹری کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اس سے قومی خزانے کو بھی بھاری خسارہ ہو رہا ہے۔
اپریل میں پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج سٹیل پروڈیوسرز نے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود اور چیئرمین ایف بی آر کو ایک خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ جعلی اور فلائنگ سیلز ٹیکس انوائسز کے نتیجے میں ہر ماہ قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ کئی سٹیل کے کاروباری افراد باہر سے سٹیل منگوا کر اسے کاغذوں میں سکریپ ظاہر کرکے ٹیکس چوری کرتے ہیں جس سے ٹیکس دہندہ سٹیل مینوفیکچررز، جو حکومت کو درست طریقے سے ٹیکس ادا کرتے ہیں، کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
سٹیل مافیا قومی خزانے کو سالانہ 15 ارب روپے کا نقصان پہنچانے لگا
سٹیل انڈسٹری کا جعلی انوائسز کے خاتمہ، کاروباری تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
ایسوسی ایشن کے مطابق اگر ٹیکس چوری مسلسل جاری رہی تو ٹیکس دہندہ اور قومی آمدن میں حصہ ڈالنے والے سیکٹر کو مزید نقصان ہونے کا امکان ہے۔
سیکٹری جنرل پی اے ایل ایس پی واجد بخاری نے کہا تھا کہ جعلی انوائسز کا مسئلہ مستقبل میں شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا جس کی جانچ پڑتال نہ کرنے کے نتیجہ میں ٹیکس دہندہ سٹیل سیکٹر بندش کے دہانے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل برائے انٹرنل آڈٹ آف اِن لینڈ ریونیو ایسے کیسز کو ملک بھر میں فیلڈ فارمیشنز میں دیکھنے کے اختیارات رکھتا ہے لہٰذا ایف بی آر مسائل کو حل کرے۔