گندم کی امدادی قیمت میں مزید اضافہ، 1800 روپے فی من مقرر

908

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من (40کلوگرام) مقرر کر دی، قیمتوں میں تبدیلی نہ کرنے سے صارفین کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ 

گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا مقصد مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں اجناس کی قیمتوں کے فرق کو کم کرنا ہے۔

گندم کی پیداوار سے متعلق منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیرِصدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1650 روپے سے بڑھا کر 1800 روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فخر امام نے میڈیا کو بتایا کہ مقامی طلب اور رسد کو بِلا تعطل جاری رکھنے، غذائی قلت سے بچنے اور اجناس کے ذخائر کو سہارا دینے کے پیش نظر حکومت نے آئندہ ایک سال میں 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ گندم درآمد کا تخمینہ بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔

وزیر تحفظِ خوراک نے کہا کہ جاری سال گندم کی پیداوار 2 کروڑ 60 لاکھ ٹن سے تجاوز کرنے کی توقع ہے جبکہ گزشتہ برس کی پیداوار 2 کروڑ 52 لاکھ ٹن تھی، حکومت فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی کوششیں کر رہی ہے اور اس حوالے سے معیاری بیج کی تیاری جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ “فصلوں کے تخمینے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں ایک کروڑ 90 لاکھ ٹن، سندھ میں 40 لاکھ ٹن، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی مشترکہ پیداوار 92 لاکھ ٹن بڑھے گی”۔

یہ بھی پڑھیے:

سندھ گندم چوری سکینڈل، اینٹی کرپشن نے ملزم سے 8 کروڑ روپے ریکور کر لیے

حکومت گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر کرے

وفاقی وزیر نے کہا کہ تین لاکھ ٹن گندم کے ذخائر کو پہلے سے یقینی بنایا گیا ہے جس کے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے گزشتہ برس اگست میں گندم خریداری کے ٹینڈرز جاری کیے تھے۔ “اس طرح، ملک کے پاس 10 لاکھ ٹن سٹریٹجک ذخائر سمیت 30 لاکھ ٹن ذخائر ہوجائیں گے”۔

مزید برآں، پریس کانفرس میں صوبائی وزیرِخوراک عبدالعلیم خان نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت فلور ملز کو گندم سبسڈائز نرخوں پر سپلائی جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب گندم کی خریداری کا عمل تیز ہوتا ہے تو فلورملز کو عام طور پر گندم کا اجراء ایک ماہ کے لیے معطل کر دیا جاتا ہے۔ تاہم، اس کے علاوہ فلورملز کو گندم کی سپلائی جاری رہے گی۔

صوبائی وزیرِ پنجاب نے کہا کہ ملک میں گندم کی پیداوار طلب کے مطابق نہیں ہے۔ “گزشتہ سال گندم کا ایک دانہ بھی سمگل نہیں کیا گیا اور اس کے پورے ذخائر استعمال میں لائے گئے”۔

اس کے علاوہ، علیم خان نے کاشتکاروں سے کہا کہ وہ اپنی گندم کی فصل کو نامزد مراکز میں لائیں جہاں سے انہیں نقد رقم ادا کی جائے گی کیونکہ اب مڈل مین کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مڈل مین کا کردار ختم کرنے کے لیے اصلاحات لا رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here