جنیوا: یورپین کمیشن نے باسمتی چاول کے جیوگرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) ٹیگ کے بھارتی دعوے کے خلاف رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (رِیپ) کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔
ایسوسی ایشن نے 5 فروری 2021ء کو باسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ کے دعوے کے خلاف جوابی بیان جمع کرایا تھا، اس سے قبل رائس ایکسپورٹرز نے 7 دسمبر 2020ء کو بھارتی دعویٰ چیلینج کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
پاکستان اب کئی اقسام کے چاولوں کے جی آئی ٹیگ کے تحفظ کے لیے کیس کی پیروی براہِ راست کرے گا، یہ کیس اپنے تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں تمام فریقین ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت کے لیے رابطہ کریں گے۔
تمام فریقین 6 مئی 2021ء تک ‘پری ٹرائل فیز’ میں تین ماہ کے لیے مذاکرات کے لیے رابطہ کریں گے جبکہ فریقین کی دوستانہ حل تک پہنچنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
کاروباری برادری کا باسمتی چاول کی طرح دیگر مصنوعات کو بھی جیوگرافیکل انڈیکیشن ٹیگ دینے کا مطالبہ
پاکستانی مصنوعات کے عالمی مارکیٹ میں تحفظ کیلئے 18 سال بعد جیوگرافیکل انڈیکیشن رولز منظور
مشاورتی عمل مکمل ہونے کے بعد اور تصفیہ طلب حل نہ نکلنے کی صورت میں یورپین کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر کے ٹریبیونل کی نگرانی میں چوتھے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔
یہاں یہ واضح رہے کہ باسمتی چاول کے لیے جی آئی ٹیگ کی رجسٹریشن کے بعد پاکستان نے گلابی نمک کو بھی بطور اپنی جی آئی پروڈکٹ رجسٹرڈ کرانے کا فیصلہ کر رکھا ہے جس کا مقصد بھارت کو یہ پروڈکٹ ہمالیہ سالٹ کے طور پر رجسٹرڈ کرانے سے باز رکھنا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ یہ اقدام مقامی طور پر گلابی نمک کا کاروبار کرنے والوں کے کاروبار کو عالمی سطح پر پھیلانے کی تحریک اور حوصلہ افزائی کرے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری کے ساتھ ایک رجسٹرار کا عہدہ متعارف کرایا جائے گا اور دیگر مصنوعات کی بھی ترجیحی بنیادوں پر جی آئی ٹیگ رجسٹریشن کی جائے گی۔