عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کا رجحان، پاکستان میں بھی ڈی اے پی کھاد مہنگی ہونے کا خدشہ

حکومت کی جانب سے ڈی اے پی کھاد پر اعلان کردہ سبسڈی کا طریقہ کار تاحال طے نہ ہو سکا، کسان گندم کیلئے مہنگی کھاد خریدنے پر مجبور، زرعی شعبہ مشکلات کا شکار

2260

لاہور: عالمی منڈی میں ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی قیمتیں بڑھنے کا رجحان، پاکستان میں بھی ڈے اے پی کھاد مہنگی ہونے کا خدشہ ہے، حکومت کی جانب سے اعلان کردہ سبسڈی کے طریقہ کار پر اتفاقِ رانہ نہ ہونے کے باعث کاشتکاروں کو مشکلات کو سامنا کرنا پڑے گا۔ 

اکتوبر میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 50 کلوگرام کے ڈی اے پی کے فی تھیلے کی قیمتوں میں ربیع پیکیج کے لیے 25 فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے اس کی قیمت ایک ہزار روپے مقرر کی تھی۔ اس سبسڈی کو حاصل کرنے کے لیے کسانوں کو اپنے اصلی شناختی کارڈ کو رجسٹرڈ کرنے کی ضرورت تھی جس کے بعد سکریچ کارڈ اسکیموں کے ذریعے کسانوں کو ڈی اے پی کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف دیا جانا تھا۔

تاہم، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین سبسڈی پروگرام پر عملدرآمد کے طریقہ کار پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کے باعث اس کو عملی جامعہ نہ پہنایا گیا۔

پاکستان میں ڈی اے پی کی مجموعی مارکیٹ 20 لاکھ ٹن کے لگ بھگ ہے، جس میں سے ملکی زراعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کھاد کا دو تہائی حجم درآمد کیا جاتا ہے۔ سال 2020 میں دنیا بھر میں ڈی اے پی کی قیمتوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا جو دسمبر میں 296 ڈالر فی ٹن سے بڑھ کر 376 ڈالر فی ٹن ہو گئیں۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق بین الاقوامی منڈی کے مقابلے میں ڈی اے پی کی قیمتوں کا اگر مقامی سطح سے موازنہ کیا جائے تو یہ 3575 روپے کے فی تھیلے سے بڑھ کر 4000 روپے فی تھیلہ تک بڑھی تھی۔

ڈی اے پی کی قیمتیں زیادہ ہونے کے باوجود مذکورہ کھاد کی عالمی طلب میں تیزی برقرار رہی اور زیادہ تر سپلائرز نے بھارت اور برازیل سے ریکارڈ درآمد کی، جس وجہ سے جو کھاد جنوری اور فروری 2021 میں فروخت ہونا تھی پہلے ہی فروخت کر دی گئی۔ قلیل عالمی سپلائز کے باعث ڈی اے پی کی موجودہ قیمت کو 425 ڈالر سے بڑھا کر 440 ڈالر تک کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

رواں سال پاکستان میں یوریا کھاد کی مجموعی کھپت کتنی رہے گی؟

ای سی سی نے کسانوں کیلئے کھاد پر سبسڈی کی منظوری دیدی

ای سی سی اجلاس: دو فرٹیلائزر پلانٹس کیلئے آر ایل این جی سپلائی جاری رکھنے کی منظوری

آئندہ ہفتوں میں پاکستان میں ڈی اے پی کی درآمدی لاگت 70 ڈالر سے بڑھ کر 80 ڈالر ہونے کا امکان ہے، جس کا مطلب فی تھیلہ 500 روپے ہونے کا امکان ہے۔

نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر (این ایف ڈی سی) نے اپنے اعدادوشمار میں انکشاف کیا ہے کہ نومبر 2020 تک کھاد کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باوجود ڈی اے پی کی فروخت میں سات فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، یہ کھاد گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1966 ٹن زیادہ فروخت ہوئی۔

گزشتہ برس یہی رجحان یوریا کھاد کی فروخت میں دیکھا گیا تھا، جس کی فروخت میں چھ فیصد اضافہ ہوا، ڈیلرز کو 2012 کی سطح سے یوریا کھاد کی سرکاری قیمت سے زیادہ فائدہ ہوا تھا، جنہوں نے کسانوں سے فی تھیلہ 50 سے 100 روپے اضافی وصول کیے تھے۔

بین الاقوامی مصنوعات کی شرح میں اضافہ اور حکومت کی جانب سے کسانوں کو بہتر امدادی قیمتیں دینے کے باعث کھاد کی فروخت زیادہ ہوئی جس سے ملکی زرعی معیشت میں بہتری آئی۔

ٹاپ لائن سکیورٹیز لمیٹڈ کے ڈپٹی ہیڈ شنکر تلریجا کی تحقیق کے مطابق “بروقت امدادی پیکیج کے اعلان سے حکومت نے افراطِ زر کو قابو میں رکھنے کے لیے زرعی شعبے کی شرح نمو کے اِن پُٹ کو کم لاگت میں برقرار رکھنے کے لیے اچھے اقدامات کیے”۔

عالمی سطح پر ڈی اے پی فصلوں کی متوازن نشوونما کے لیے فاسفورس کے ساتھ یوریا کھاد کے استعمال کو ایک اسٹینڈرڈ ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ کھاد کے متوازن استعمال سے گندم کی پیداوار میں 35 فیصد، مکئی کی پیداوار میں 40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، یہ دونوں فصلیں پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here