ائیر لائنز کے کروڑوں ڈالر روک لیے گئے، پاکستان سمیت پانچ ملکوں کیلئے فضائی سروسز متاثر ہونے کا انتباہ

330

لاہور: فضائی کمپنیوں کی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے بین الاقوامی ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر کے فنڈز روکے گئے ہیں جن کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو متعلقہ ملکوں میں ایئر لائنز کے فضائی آپریشنز جاری رکھنے کے لیے خطرہ ہے۔ پاکستان کی جانب سے روکے گئے ائیر لائن فنڈز کی مالیت 18 کروڑ 82 لاکھ ڈالر ہے۔

آئی اے ٹی اے تقریباً 300 ایئرلائنز کی نمائندگی کرتی ہے جو 83 فیصد بین الاقوامی فضائی ٹریفک کنٹرول کرتی ہیں۔ ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان اُن پانچ سرفہرست ممالک میں شامل ہے جنہوں نے ایئرلائن فنڈز کو روک رکھا ہے۔ پانچوں ممالک کی جانب سے روکے گئے ائیرلائن فنڈز مجموعی طور پر روکے گئے فنڈز کا 68 فیصد ہے۔

فہرست میں شامل دیگر ممالک نائیجیریا، بنگلہ دیش، الجزائر اور لبنان ہیں جنہوں نے بالترتیب 812 ملین ڈالر، 214.1 ملین ڈالر، 196.3 ملین ڈالر اور 141.2 ملین ڈالر روک رکھے ہیں۔

آئی اے ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل وِلی والش ( Willie Walsh) نے کہا ہے کہ “ایئر لائنز اُن ممالک میں فضائی خدمات پیش کرنا جاری نہیں رکھ سکتیں جہاں سے وہ اپنی تجارتی آمدنی کو واپس اپنے اپنے ممالک میں بھیجنے سے قاصر ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے حکومتوں کو ائیر لائن انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایئر لائن کنیکٹیوٹی کو برقرار رکھ سکیں جو معاشی سرگرمیوں اور روزگار پیدا کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

ایسوسی ایشن نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں اور ان میں بیان کردہ ذمہ داریوں کی پاسداری کریں تاکہ ایئر لائنز ٹکٹوں کی فروخت، کارگو کی ترسیل اور دیگر سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے فنڈز کو واپس بھیج سکیں۔

مارچ کے شروع میں آئی اے ٹی اے نے متنبہ کیا تھا کہ پاکستان کے لیے خدمات انجام دینا “بہت مشکل” ہو گیا ہے کیونکہ کیریئرز ڈالرز کی واپسی کے لیے جدوجہد کر رہے تھے جبکہ جنوری سے 290 ملین ڈالر بحران زدہ ملک میں پھنسے ہوئے ہیں۔

پچھلے سال دسمبر میں آئی اے ٹی اے نے کہا تھا کہ پاکستان نے وطن واپسی کے لیے 225 ملین ڈالر کے ایئر لائن فنڈز کو روک دیا ہے۔ اس وقت بھی، ملک ان سرفہرست منڈیوں میں شامل تھا جہاں ایئر لائن فنڈز کو وطن واپسی سے روک دیا گیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here