اسلام آباد: عالمی مارکیٹ سے ایل این جی کی خریداری کے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے آذربائیجان کی سرکاری کمپنی ایس او سی اے آر سے ماہانہ ایک کارگو ایل این جی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) اور جمہوریہ آذربائیجان کی سٹیٹ آئل کمپنی ’’ایس او سی اے آر‘‘، ایس او آر ٹریڈنگ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔
منظوری حاصل کرنے پر پی ایل ایل اور ایس او سی اے آر ایک معاہدہ کریں گی جو پاکستانی کمپنی کو ایس او سی اے آر سے بین الاقوامی مارکیٹ میں سپاٹ ریٹ سے کم قیمت پر ایل این جی کی خریداری کے قابل بنائے گا۔ وزارت قانون نے پہلے ہی پی ایل ایل کو ایس او سی اے آر کے ذیلی اداروں کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
مجوزہ فریم ورک معاہدے کے تحت ایس او سی اے آر پی ایل ایل کو ماہانہ بنیادوں پر ایل این جی کارگو کی دستیابی اور قیمتوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے گی۔ پی ایل ایل خریداری کا معاہدہ کرنے سے پہلے عالمی مارکیٹ کے حالات اور پاور سیکٹر کی ضروریات کا بغور جائزہ لے گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایل این جی کارگو پاکستان کو سپاٹ ریٹ سے کم قیمت پر فروخت کیا جائے گا۔ پی ایل ایل کو مقامی بینکوں کے ذریعے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھول کر ادائیگیوں کی سہولت دی جائے گی۔
پاکستان اس وقت طویل المدتی معاہدوں کے تحت قطر سے ایل این جی کے ماہانہ آٹھ کارگو اور ای این آئی کمپنی سے ماہانہ ایک کارگو خرید رہا ہے۔ تاہم عالمی مارکیٹ میں بلند قیمتوں اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کی وجہ سے پی ایل ایل کو گزشتہ سال فروری اور ستمبر کے درمیان ایل این جی کارگوز خریدنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
حالیہ فیصلہ پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان دو طرفہ تعاون کے معاہدوں سے مطابقت رکھتا ہے جس میں توانائی کے شعبے میں تعاون پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ یہ اقدام پاکستان کے لیے اس بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مقصد غیر مستحکم عالمی منڈی پر انحصار کم کرتے ہوئے قابل اعتماد اور کم لاگت ایل این جی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
پی ایل ایل اور ایس او سی اے آر کے درمیان فریم ورک معاہدے کی منظوری پاکستان کی توانائی کے تحفظ اور اقتصادی استحکام کے حصول میں ایک اہم قدم ہے۔ آذربائیجان کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے اور بین الحکومتی تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان اپنی ایل این جی کی ضروریات کو موثر اور کم قیمت پر پورا کرنے کے لیے فعال اقدامات کر رہا ہے جس سے ملکی معیشت اور عوام دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے آذر بائیجان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔