لاہور: سیکیورٹی انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈ (ایس ائی بی ایل) نے روایتی بینکاری کو چھوڑ کر شرعی اصولوں پر مبنی بینکاری (Shariah Compliant) کو اپنانے کے لیے درخواست دے دی۔
بینک نے گزشتہ سال وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے بعد سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو اس تبدیلی کیلئے درخواست دی۔
سیکیورٹی انویسٹمنٹ بینک ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جو پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں درج ہے اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ایک نان بینکنگ فنانس کمپنی (این بی ایف سی) کے طور پر سرمایہ کاری کی مالیاتی خدمات انجام دینے کے لیے لائسنس یافتہ ہے۔
سیکیورٹی انویسٹمنٹ بینک نے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں شریعہ گورننس ریگولیشنز 2018 اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 451 کے تحت شریعت کے مطابق کمپنی کے طور پر ایک سرٹیفکیٹ کے لیے ایس ای سی پی کو درخواست دی ہے۔ یہ تبدیلی کئی مراحل پر مشتمل ہو گی اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن بینک کے صارفین کیلئے کسی قسم کے مسائل پیدا کیے بغیر منتقلی کو یقینی بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیے:
زرعی ترقیاتی بینک بھی اسلامی بینکاری کے راستے پر۔۔۔
سکیورٹی انویسٹمنٹ بینک کا بھی اسلامی بننے کا فیصلہ
بینک آف پنجاب بھی اسلامی بینک بننے جا رہا ہے، مگر کیوں؟
اس سے قبل 4 مئی کو سکیورٹی انویسٹمنٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بینک کو شرعی اصولوں کے مطابق تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے پاکستان سٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا تھا کہ بورڈ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر/کمپنی سیکریٹری کو، جب بھی ضروری ہو، تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کا اختیار دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں وفاقی شرعی عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ میں مروجہ سود پر مبنی بینکاری نظام کو شریعت کے اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ سود سے پاک بینکاری نظام کے تحت قرضوں کی سہولت فراہم کرے۔ اسلامی بینکاری نظام کے نفاذ کے لیے قوانین بنائے اور موجودہ قوانین میں ترمیم کرے تاکہ دسمبر 2027ء تک پاکستان کا بینکاری نظام سود سے پاک ہو سکے۔ یہ فیصلہ سود کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی سال سے زیر سماعت درخواستوں کے بعد آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
اسلامی بینکنگ انڈسٹری کے ڈیپازٹس 28.4 فیصد اضافہ سے 3 کھرب روپے سے بڑھ گئے
پاکستان میں اسلامی بینکاری نظام مقبولیت پکڑنے لگا، اثاثوں میں 30 فیصد اضافہ
فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ اسلام میں سود حرام ہے اس لئے پانچ برس کے اندر اسے ختم کیا جائے۔ اسی فیصلے کی روشنی میں کئی بینکوں کی طرف سے اپنے امور عدالت کے فیصلے کے مطابق ڈھالنے کا عمل جاری ہے اور وہ اسلامی بینکوں میں تبدیل ہونے جا رہے ہیں۔ اس دوران فیصل بینک نے اسلامی بینک بننے کا عمل کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا ہے جبکہ بینک آف پنجاب (بی او پی) نے روایتی بینکاری سے مکمل اسلامی بینک میں تبدیل ہونے پر غور شروع کر دیا۔
شریعت کے مطابق فنانسنگ کی بڑھتی ہوئی مانگ اور ملک بھر میں اس کی غیر معمولی ترقی اسلامی بینکاری کی جانب لوگوں کو راغب کر رہی ہے۔ 2022ء میں اسلامی بینکنگ کے تحت اثاثوں کی مالیت 6 کھرب اور ڈپازٹس 5 کھرب روپے تک پہنچ گئے تھے۔
سٹیٹ بینک کی طرف سے 10 ہزار گھرانوں پر کیے گئے سروے کے نتائج کے مطابق حیرت انگیز طور پر 74 فیصد گھرانوں نے اسلامی بینکاری کو استعمال کرنے پر رضامندی ظاہر کی جو ناصرف اس نظام کی قبولیت کی سَند ہے بلکہ سود سے پاک بینکاری نظام کی حمایت بھی ہے۔ سروے نتائج سے اس نظام کے مستقبل کیلئے امید افزا امکانات کو تقویت ملتی ہے۔