سیاسی کشیدگی کے باوجود پاکستان کیساتھ بیل آئوٹ پروگرام پر بات چیت جاری رکھیں گے: آئی ایم ایف

336

لاہور: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی، انتشار اور افراتفری کے باوجود بات چیت جاری رکھیں گے۔ یہ بیان سابق وزیر اعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے دو روز بعد بلوم برگ نے رپورٹ کیا ہے۔   

بیل آئوٹ پیکج کی بحالی کیلئے پاکستان کی طرف سے آزاد شرح مبادلہ، اضافی ٹیکسوں اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے اقدامات آئی ایم ایف کو قائل نہیں کر سکے۔ یاد رہے آئی ایم ایف کا بیل آئوٹ پروگرام پاکستان کیلئے انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے کیونکہ اسے بھاری مالی اعانت کے بغیر ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ہے۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایندھن پر سبسڈی نہ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ یہ فیصلہ ممکنہ طور پر 1.1 ارب ڈالر قرض کی قسط کے مزید تاخیر کا شکار ہونے کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

آئی ایم ایف کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال اور اس کے بعد کراس سبسڈی پروگرام پر عمل درآمد نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ موجودہ حکومت نئی ٹیکس چھوٹ پالیسی متعارف نہیں کرائے گی اور اپنی کرنسی (روپے) کے لیے مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کی لازمی اجازت دے گی۔

بلوم برگ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے توانائی کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافہ کیا جبکہ ایندھن پر سبسڈی کے منصوبے کو ختم کرنے سے ان کی حکومت کے لیے اہم سیاسی خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

ایندھن کی قیمتوں کا تعین پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2019 کے امدادی پروگرام کی اگلی قسط پر ہونے والے مذاکرات میں ایک رکاوٹ تھا، جو اگست سے تعطل کا شکار تھے۔ بلوم برگ نے کہا کہ 6.7 ارب ڈالر کے پروگرام سے تقریباً 2.6 ارب ڈالر کی رقم باقی ہے جو جون کے آخر میں ختم ہونے والا ہے۔

اس سے قبل بلوم برگ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں وزیرمملکت برائے  پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ آئی ایم ایف کو ایندھن پر سبسڈی کے منصوبے کے بارے ہچکچاہٹ کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

آئی ایم ایف کا پاکستان سے شرح سود میں مزید اضافے کا مطالبہ

پاکستان رواں برس کے مالیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکے گا: آئی ایم ایف کی رپورٹ جاری

پاکستان کے بیل آؤٹ پروگرام کا جائزہ ایک بار فنانسنگ کے بعد مکمل ہو جائے گا: آئی ایم ایف

حکومت کو اپنے بیرونی قرضوں پر ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے فنڈز کی ضرورت ہے۔ بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صورت حال مزید خراب ہوئی ہے کیونکہ گزشتہ سال کے دوران روپے نے اپنی قدر کا ایک تہائی کھو دیا ہے جس سے مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے دیگر ذرائع سے مالی وسائل کی یقین دہانی کی بھی ضرورت ہے جو ملک کو زرمبادلہ ذخائر کو بڑھانے میں مدد دینے کے لیے ضروری ہیں، زرمبادلہ ذخائر 4.5 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر ہیں اور صرف ایک ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں کے باعث پاکستان کی سیاسی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔

قبل ازیں، موڈیز انویسٹرز سروس نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ ملک کو جون کے بعد بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کیلئے ضروری مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے غیر یقینی کا سامنا ہو گا۔

سنگاپور میں ریٹنگ کمپنی کے ایک خودمختار تجزیہ کار گریس لِم (Grace Lim) نے بلوم برگ کو ای میل کے جواب میں کہا کہ “ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے بقیہ حصے کے لیے اپنی بیرونی ادائیگیوں کو پورا کر لے گا۔

تاہم جون کے بعد پاکستان کے فنانسنگ کے ذرائع انتہائی غیر یقینی کا شکار ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان اپنے بہت کمزور ذخائر کی وجہ سے ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔”

یاد رہے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے 15،11 اور17 مئی کو اپنی میٹنگز کا شیڈول جاری کیا ہے اور پاکستان ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here