اوور سیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 13 فیصد ماہانہ کمی

143

لاہور: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر اپریل 2023 میں کم ہو کر 2.2 ارب ڈالر رہیں جو مارچ کی 2.5 ارب ڈالر ترسیلات زر کے مقابلے میں 12.9 فیصد کم ہیں۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر کی آمد میں 29 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ اپریل 2022 میں ترسیلات زر کی یہ رقم 3.12 ارب ڈالر تھی۔

مجموعی طور پر رواں مالی سال 2022-23 کے پہلے دس ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران ترسیلات زر کی آمد 22.742 ارب ڈالر رہی جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے 26.143 ارب ڈالر سے 13 فیصد کم ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے سربراہ شعبہ ریسرچ طاہر عباس نے بتایا کہ مارچ میں ماہ رمضان کی وجہ سے ترسیلات زر میں اضافہ دیکھا گیا۔ گزشتہ سال اپریل میں بھی یہی معاملہ تھا تاہم انہوں نے ان خدشات کو رد کر دیا کہ ترسیلات زر میں کمی کا ملک کے معاشی اشاریوں پر نمایاں اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں کمی کے باوجود ہم اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ سے 50 سے 60 کروڑ ڈالر کے سرپلس کی توقع کرتے ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ نے مارچ 2023 میں 6 کروڑ54 لاکھ ڈالر کا بڑا سرپلس ظاہر کیا جبکہ فروری 2023 میں 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر (نظرثانی شدہ) خسارہ تھا۔

ایس بی پی کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے اپریل 2023 میں سب سے زیادہ 48 کروڑ 93 لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھیجیں تاہم یہ اپریل 2022ء کے مقابلے میں 31 فیصد کم تھیں۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ترسیلات زر 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جو اپریل 2022 کے 61 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 38 فیصد کم ہیں۔ برطانیہ سے آنے والی رقوم میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی جو اپریل 2022 میں 48 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر اپریل 2023 میں 36 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہہیں۔ یورپی یونین سے ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی ہوئی۔ اپریل 2023 میں یورپ میں مقیم پاکستانیوں نے 25 کروڑ 70 لاکھ ڈالر بھیجے۔ امریکہ میں ملک مقیم پاکستانیوں نے اپریل میں 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر بھیجے جو گزشتہ اپریل سے 21 فیصد کم ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here