اسلام آباد: حکومت پاکستان نے پانچ برآمدی شعبوں کو گیس پر 80 ارب روپے کی سبسڈی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے اس فیصلے کے بارے میں باضابطہ طور پر اپنے کلائنٹس کو آگاہ کر دیا ہے کہ یکم مئی 2023ء سے انہیں رعایتی گیس کی فراہمی بند کر دی جائے گی۔
ان برآمدی شعبوں میں ٹیکسٹائل، کھیل، آلاتِ جراحی، چمڑا اور پٹ سن شامل ہیں جنہیں گیس کی فراہمی رعایتی نرخوں پر کی جا رہی تھی۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف اور دیگر شعبوں کے مسلسل مطالبے پر یہ اقدام اٹھایا ہے۔ اس فیصلے کی مارچ 2023ء میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بھی توثیق کی تھی۔ نیپرا نے یکم مارچ 2023ء سے پانچ برآمدی شعبوں اور زرعی ٹیوب ویلوں کے رعایتی ٹیرف واپس لینے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کی منظوری دی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت برآمدی شعبوں کو ایک ہی وقت میں گیس اور بجلی کی سبسڈی ملنے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید ہو رہی تھی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کے پاس کیپٹیو پاور پلانٹس تھے جن کا مقصد نیشنل گرڈ سٹیشن سے بجلی محفوظ نہ رکھنے کی صورت میں خود بجلی پیدا کرنا تھا۔ پچھلی حکومت نے ٹیکسٹائل یونٹس کو گیس فراہمی کیپٹیو پاور پلانٹس کے پرفارمنس آڈٹ سے منسلک کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
ای سی سی اجلاس: تیل و گیس کے چار فیلڈز کی لیز میں توسیع منظور
’روس اور پاکستان 3 ارب ڈالر کا گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کریں گے‘
پیٹرولیم ڈویژن کی ایک سٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی مقامی سیلز میں اضافہ ہوا ہے لیکن برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔ کیپٹیو پاور پلانٹس کو فراہم کی گئی گیس سبسڈی کا غلط استعمال کیا گیا تھا کیونکہ ان ٹیکسٹائل یونٹس کو بھی سبسڈی والی گیس مل رہی تھی۔
یہ تو سمجھ میں آتا ہے کہ برآمدات پر مبنی شعبوں کو گیس پر سبسڈی واپس لینے کے حکومتی فیصلے سے قومی خزانے پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی، تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ شعبے بڑھتی ہوئی لاگت سے کیسے نمٹیں گے اور عالمی مارکیٹ میں اپنی مسابقت کو کیسے برقرار رکھیں گے؟
بہرحال بحیثیت مجموعی حکومت کا یہ فیصلہ توانائی کی قیمتوں کو معقول بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی جانب ایک جرات مندانہ قدم ہے کہ مذکورہ شعبوں کو دوسروں کی قیمت پر ناجائز فوائد حاصل نہ ہوں۔