لاہور: سیلاب کی تباہ کاریوں، مہنگی کھادوں، بجلی اور ڈیزل کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کے باعث زیر کاشت رقبے میں کمی کی وجہ سے رواں سیزن میں گندم کی پیداوار ہدف سے کم رہے گی۔
رواں ربیع سیزن میں گندم کی پیداوار کا تخمینہ قریباََ 2 کروڑ 68 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے جبکہ پیداواری ہدف 2 کروڑ 84 لاکھ ٹن رکھا گیا تھا۔ گندم کا زیر کاشت رقبہ 93 لاکھ ہیکٹر سے کم ہو کر 91 لاکھ ہیکٹر رہا۔ کسانوں نے گندم اس لیے کم کاشت کی کیونکہ ڈیزل کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کھادوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گندم کی پیداوار کا جائزہ لینے کیلئے گزشتہ روز فیڈرل کمیٹی برائے ایگری کلچر (ایف سی اے) کے اجلاس کے دوران پیداوار میں کمی کی وجوہات نہیں بتائیں گئیں لیکن اجلاس کے بعد وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں سیزن میں 2 کروڑ 68 لاکھ ایک ہزار ٹن پیداوار کا مطلب ہے کہ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.6 فیصد زیادہ ہے۔
ربیع کا پیداواری منصوبہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوا جس نے سندھ میں گندم کی بوائی میں تاخیر کر دی۔ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے صرف گندم ہی نہیں ٹماٹر اور پیاز کی پیداوار کو بھی نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیے:
’زراعت پر توجہ نہ دی تو نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ بن سکتا ہے‘
پاکستان سیاسی و معاشی بدحالی کی وجہ سے زومبی سٹیٹ بننے کے خطرے سے دوچار
سیکریٹری خوراک کی زیر صدارت اہم فصلوں کی پیداوار کے حوالے سے جائزہ اجلاس میں چاول کی 31 لاکھ ہیکٹر رقبے پر کاشت سے 90 لاکھ ٹن پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا جبکہ 12 لاکھ ہیکٹر رقبے پر گنے کی کاشت سے 7 کروڑ 86 لاکھ ٹن چینی کی پیداوار اور 12 لاکھ ہیکٹر اراضی پر مکئی کی کاشت سے 76 لاکھ ٹن پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا۔ ملک میں چاول اور مکئی کا بیج ضرورت کے مطابق دستیاب رہے گی۔
کمیٹی نے امید ظاہر کی رواں سال آلو کی پیداوار تین لاکھ ہیکٹر رقبے پر کاشت سے قریباََ 8 79 لاکھ ٹن رہنے کی توقع ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 1.9 فیصد زیادہ ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے پیاز کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔ زرعی شعبے کی مسائل کے خاتمے اور بہتری کیلئے وزیراعظم نے کسان پیکج کے تحت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے خصوصی ریلیف کا اعلان کیا۔ پیاز اور ٹماٹر کی ڈیوٹی فری درآمد کی بھی اجازت دی گئی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مارکیٹ میں اجناس کی کوئی قلت نہ ہو۔
اجلاس میں اتفاق رائے ہوا کہ کینال ہیڈز میں پانی کی دستیابی قریباََ 6 کروڑ ایکڑ فٹ رہے گی جو تقریباََ 4 کروڑ 32 لاکھ ایکڑ فٹ تھی۔
محکمہ موسمیات نے اجلاس کو بتایا کہ اگلے تین ماہ اپریل تا جون خاص طور ملک کے بالائی علاقوں میں معمول سے زیاد بارشوں کی توقع ہے۔ جون کے مہینے میں کم بارشیں متوقع ہیں۔ ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت معمول سے قدرے زیادہ رہ سکتا ہے۔ درجہ حرارت میں بتدریج اضافے سے شمالی علاقہ جات میں برف پگھلنے میں تیزی آئے گی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق موسمی بارشیں فصلوں کے لیے پانی فراہم کر سکتی ہیں جبکہ خریف کے موسم کے دوران ملک کے نچلے حصے میں پانی کی کمی رہے گی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندے نے بتایا کہ رواں مالی سال 2022-23 کے لیے زراعت کیلئے قرضوں کی مختص کردہ 18 ارب روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔
کمیٹی نے کھاد پر سبسڈی کے مثبت اثرات کو سراہا جس نے زیادہ پیداوار میں اہم کردار ادا کیا۔ نیشنل فرٹیلائزر ڈویلپمنٹ سینٹر کے نمائندے نے بتایا کہ مقامی پیداوار اور دستیاب سٹاک کی وجہ سے یوریا کی سپلائی بہتر رہے گی تمام یوریا پلانٹس پورے گیس پریشر پر چلائے جائیں گے۔ ڈی اے پی بھی تسلی بخش سطح پر دستیاب رہے گی۔