لاہور: حکومت کی جانب سے پابندی کی وجہ سے درآمدات میں نمایاں کمی کے باعث کرنٹ اکائونٹ مارچ 2023ء میں 65 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ فروری 2023ء میں کرنٹ اکائونٹ 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر خسارے میں رہا تھا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی تا مارچ) میں کم ہو کر 3 ارب 40 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 13 ارب ڈالر تھا۔
نومبر 2020ء کے بعد، جب کورونا وبا سے عالمی معیشت کو شدید دھچکا لگا تھا، ماہانہ بنیادوں پر یہ پہلا کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہے۔ مارچ کے لیے سرپلس بھی پچھلے سال کے اسی مہینے کے خسارے کے بالکل مقابلے میں ہے جب یہ تقریباً ایک ارب ڈالر تھا۔
بروکریج ہاؤس عارف حبیب کے مطابق سالانہ بنیاد پر کرنٹ اکائونٹ سرپلس کے پیچھے بنیادی وجہ مجموعی درآمدات میں 36 فیصد کمی ہے تاہم کل برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی بالترتیب 20 فیصد اور 11 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے بھی سرپلس کی بڑی وجہ درآمدات میں تیزی سے کمی کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’کچھ کمی حکومت کی طرف سے درآمدی پابندیوں کی وجہ سے دیکھنے میں آئی جبکہ باقی قدرتی وجوہات کی وجہ سے آئی۔ اس کے برعکس ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں بھی سالانہ بنیادوں پر کمی واقع ہوئی۔‘
مزید برآں، غیر ملکی ادائیگیوں پر بھی پابندیاں ہیں اور کمپنیاں اپنے منافع کو واپس کرنے سے بھی قاصر ہیں جس کے نتیجے میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہے لیکن یہ نا پائیدار ہے کیونکہ اگر حکومت معیشت کو مکمل طور پر کھولتی ہے تو درآمدات بڑھیں گی اور خسارہ واپس آئے گا۔
کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پاکستان کی معیشت کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ زرمبادلہ ذخائر اس وقت کم ترین سطح پر ہیں۔ وفاقی حکومت بیل آؤٹ پروگرام کی بحالی کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے اور فنڈ کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس کے ذمے بیرونی ادائیگیوں کیلئے جتنی رقم چاہیے وہ اسے مل چکی ہے۔ اس پس منظر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2023ء کے دوران مصنوعات کی برآمدات 2 ارب 43 کروڑ ڈالر جبکہ خدمات کی برآمدات 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہیں۔ اس دوران مصنوعات کی درآمدات 3 ارب 99 کروڑ ڈالر جبکہ خدمات کی درآمدت 64 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
اسی طرح رواں مالی سال کے 9 ماہ کی عرصے میں مصنوعات کی برآمدات 21 ارب 10 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ خدمات کی برآمدات کا حجم 5 ارب 53 کروڑ ڈالر رہا۔ سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق 9 ماہ میں مصنوعات کی درآمدات 41 ارب 50 کروڑ ڈالر اور خدمات کی درآمدات کا حجم پونے 6 کروڑ ڈالر رہا۔