چینی کمپنی پاکستان میں لائیو سٹاک بریڈنگ فارمز قائم کرے گی

320

اسلام آباد: جانوروں کی افزائش اور تولید میں مہارت رکھنے والی ایک چینی کمپنی ہینگینگ ٹریڈنگ (Hangeng Trading) زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں کی ترقی کیلئے پاکستان میں تحقیقی مراکز قائم کرے گی۔

ایک ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کو انٹرویو دیتے ہوئے چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے کوآرڈینیٹر علی بخاری نے بتایا کہ کمپنی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مویشیوں کی افزائش اور لائیو سٹاک کے فروغ کیلئے مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے ہیں کیونکہ وہ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے تاکہ بریڈنگ فارمز اور جانوروں کیلئے ہیلتھ یونٹس تیار کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پروفیسرز پر مشتمل چینی ماہرین کی ٹیم پاکستان میں افزائش نسل کی ٹیکنالوجی اور جانوروں کی ویکسینز لائے گی۔ وہ طلباء اور کسانوں کو اس حوالے آگاہی دینے کے لیے ورکشاپس اور سیمینار  کا انعقاد کیا جائے گا۔ جانوروں کی ویکسین مقامی کسانوں تک بآسانی دستیاب ہو گی اور ویکسین کی وجہ سے کسان اپنے جانوروں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ رکھ  سکیں  گے۔

چینی کمپنی نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کیساتھ ایم او یوز پر دستخط کر لیے، رحیم یار خان میں جانوروں کیلئے ہیلتھ یونٹ اور بریڈنگ فارم زیرتعمیر ہیں

علی بخاری نے کہا کہ ہر صوبے کی یونیورسٹیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں گے۔ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں جانوروں کی صحت کی دیکھ بھال کے یونٹ کے ساتھ ایک بریڈنگ فارم پہلے ہی زیر تعمیر ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں بھی جلد ایک فارم کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان اور چینی کمپنی مشترکہ طور پر ایک بریڈنگ ریسرچ سنٹر قائم کریں گے جو لائیو سٹاک فارمنگ، بریڈنگ سنٹر، طلباء کے تربیتی پروگرام اور ایلو ویرا کی مختلف اقسام پر تحقیقی کام کرے گا۔

چائنا اوورسیز ہولڈنگ کمپنی کے نمائندے نے کہا کہ کچھ دیگر پاکستانی یونیورسٹیوں کے ساتھ بھی ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں جن میں لسبیلہ یونیورسٹی بلوچستان اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد شامل ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان اِن مشترکہ معاہدوں سے پاکستان میں زراعت اور مویشیوں کی افزائش کے طریقوں میں بہتری آئے گی۔

علی بخاری کا خیال ہے کہ پاکستان کے پاس ان شعبوں میں نمایاں صلاحیت کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی اور مہارت کی منتقلی ممکنہ طور پر پیداواری صلاحیت، کارکردگی اور مجموعی پیداوار کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔

چینی ساختہ جانوروں کی ویکسین بیماریوں کے پھیلاؤ کو روک سکتی ہے اور مویشیوں کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چینی کاروباری اداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہمارے زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں روزگار کے بڑے مواقع پیدا کریں گے۔ ان کا کاروباری تعلق براہ راست مقامی لوگوں بالخصوص کسانوں سے ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here