اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے وزارت فوڈ سکیورٹی سے منسلک محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) میں مبینہ بے ضابطگیوں اور نجی فرمز کی اجارہ داری کیخلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
وزیراعظم سیکرٹریٹ کی ہدایت پر ایک کمیٹی کی انکوائری رپورٹ پہلے ہی سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو جمع کرائی گئی تھی لیکن بااثر نجی فرم کی وجہ سے مذکورہ رپورٹ ایک سال تک دبی رہی۔
پندرہ صفحاتی رپورٹ، جو پرافٹ کے پاس موجود ہے، میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طاقتور مافیا عملی طور پر ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کے معاملات چلا رہا ہے۔ بالخصوص تمام درآمدی اور برآمدی زرعی مصنوعات کی فیومیگیشن کا عمل اسی کے ہاتھ میں ہے۔ کمیٹی کو فیومیگیشن کیلئے استعمال ہونے والے میتھائل برومائیڈ (ایم بی) کی درآمد اور اس شعبے میں اجارہ داری کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں تک بائیو سیکیورٹی اور فائیٹو سینیٹری (phytosanitary) سرٹیفکیٹس کے اجراء کا تعلق ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن َاب ایک وفاقی ادارہ نہیں بلکہ اسے مبینہ طور پر فیومیگیٹرز چلا رہے ہیں اور وہی اس بزنس کی پوری ویلیو چین کو کنٹرول کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق محکمے کے افسران مافیا کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہیں بلکہ رشوت، بدعنوانی اور آپسی لڑائیاں اس محکمے کے کلچر کا حصہ بن چکی ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل سمیت تمام اعلیٰ افسران مسئلے کا حصہ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میتھائل برومائیڈ کی درآمد کنندہ فیومیگیٹنگ کمپنیاں سب ایک فریق بن چکی ہیں جس کی وجہ سے ناصرف اس محکمے میں اُن کی اجارہ داری قائم ہو چکی ہے بلکہ فیومیگیٹرز کی جانب سے زرعی مصنوعات کے درآمدکنندگان اور برآمدکنندگان سے زائد قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں۔ قیمتوں کا تعین نجی عناصر کی صوابدید پر نہیں چھوڑا جا سکتا کیونکہ فومیگیٹرز کا محکمے کے ساتھ گٹھ جوڑ زرعی درآمدات اور برآمدات کی لاگت بڑھا دے گا اور ناجائز منافع خوری کا راستہ کھول دے گا۔
محکمہ پلانٹ پروٹیکشن میں ایک کمپنی کی اجارہ داری کے بارے میں شکایات سننے کے بعد وزیراعظم سیکرٹریٹ نے دسمبر 2021ء میں وزارت خوراک کو مسائل حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ تاہم وزارت خوراک نے وفاق میں حکومت کی تبدیلی کے بعد بغیر کسی کارروائی کے انکوائری رپورٹ کو چھپائے رکھا۔ وزیراعظم کے دفتر نے بھی مبینہ طور پر اس اہم مسئلے کے حوالے سے وزارت کی لاعلمی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جس سے برآمدات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
قبل ازیں ستمبر 2021ء میں ایف آئی اے نے وزارت فوڈ سکیورٹی اور محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے جعلی سرٹیفکیٹس کے اجراء کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ دونوں ادارے بدعنوانی اور اجارہ داری کے حوالے سے بدنام ہیں۔ وزیراعظم آفس، قومی احتساب بیورو (نیب)، ایف آئی اے اور دیگر محکمہوں کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ کس طرح مذکورہ دونوں محکموں کے افسران کی کرپشن پاکستان کے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
دستاویزات میں ایک ‘مافیا’ کا حوالہ دیا گیا تھا جو تمام کارروائیوں کو کنٹرول کرتا تھا۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور کراچی چیمبر آف کامرس جیسی متعدد تجارتی تنظیموں کی طرف سے کئی بار شکایات کے باوجود اس مافیا پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ اس کے علاوہ زرعی مصنوعات کے درآمدکنندگان و برآمد کنندگان کو مبینہ طور پر محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کا عملہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر ہراساں کرتا تھا۔
ایک مَن پسند کمپنی کو فیومیگیشن کے لیے استعمال ہونے والی میتھائل برومائیڈ درآمد کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا جبکہ دیگر کمپنیوں کو کاروبار کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ مزید برآں ٹھیکے اُسی کمپنی کی ذیلی کمپنیوں کو دے کر اجارہ داری قائم کی گئی۔
احمد اینڈ کامران ٹریڈرز (پرائیویٹ) نے وزیراعظم کو خط لکھا کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے ساتھ رجسٹر 54 کمپنیوں میں سے محض نیشنل کیمیکلز اور اس کی ذیلی کمپنیاں عدیل پیسٹی سائیڈز، پاک پینسی، پیسٹ مینجمنٹ پینٹاگون فیومیگیشن سروسز اور طاہر فیومیگیشن ایکسپرٹ امریکا سے میتھائل برومائیڈ درآمد کر رہی ہے اور ان کی اجارہ داری کی وجہ سے فیومیگیشن مصنوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ میتھائل برومائیڈ صرف بند جگہوں پر کیڑوں کو مارنے کیلئے استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے لیکن پاکستان میں اس کیمیکل کو بغیر کسی جانچ پڑتال کے ہر درآمدی چیز پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق اس وقت ایف آئی اے میں تین اور نیب میں ایک انکوائری وزارت فوڈ سکیورٹی اور پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے خلاف چل رہی ہے۔ برآمدی کنٹینرز کو جعلی فیومیگیشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
ڈائریکٹر قرنطینہ سہیل شہزاد کے خلاف ایک الزام یہ بھی ہے کہ وہ ای میل پر بیرون ملک سے سینکڑوں شکایات موصول ہونے پر انہیں ڈیلیٹ کرتے رہے۔ پرافٹ کی جانب سے بارہا کوششوں کے باوجود وہ تبصرہ کیلئے دستیاب نہیں تھے۔
مزید برآں محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے ’بدعنوان‘ اہلکاروں کے مبینہ مشورے پر ایک میتھائل برومائیڈ بنانے والی چینی کمپنی لنہائی جیانکسن کیمیکل کمپنی لمیٹڈ نے حال ہی میں نیشنل کیمیکلز کی ذیلی کمپنی پینٹاگون فیومیگیشن کیلئے خصوصی ڈیلرشپ جاری کی تھی جبکہ دیگر کمپنیوں کا اجازت نامہ بغیر کسی وجہ کے منسوخ کر دیا گیا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ پینٹاگون فیومیکیشن کے پاس رجسٹریشن سرٹیفکیٹ نہیں تھا۔
اس سطح کی بدانتظامی اور نااہلی کے باوجود محکمہ پلانٹ پروٹیکشن اکتوبر 2020ء سے کسی سربراہ کے بغیر کام کرتا رہا۔
سنگین صورتحال کے پیش نظر مختلف تجارتی تنظیموں نے سابق وزیراعظم عمران خان سے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے خلاف الزامات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
موجودہ تحقیقات زرعی شعبے کے سٹیک ہولڈرز کیلئے ایک ریلیف کے طور پر سامنے آئی ہیں جو برسوں سے فیومیگیٹرز کی اجارہ داری اور بدعنوانی کا شکار ہیں۔ ایف آئی اے نے معاملے کی مزید تفتیش کیلئے ڈی پی پی کے حکام کو 3 اپریل 2023 کو اسلام آباد میں سماعت کے لیے طلب کیا تھا۔