کراچی: روس سے تیل کی درآمد کے حوالے سے سٹیٹ بنک آف پاکستان اور پاکستان سٹیٹ آئل ( پی ایس او) نے بنکنگ چینل انتظامات پر کام شروع کر دیا۔
حکومت روسی خام تیل رواں ماہ کے اواخر میں منگوانا چاہتی ہے جس کی تصدیق وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے بھی کی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق تیل کی درآمد مئی کے وسط سے ہو گی یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق روس سے تیل منگوانے کیلئے اپریل کے وسط یا تیسرے ہفتے دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ طے پا سکتا ہے جس کیلئے بنکنگ چینل انتظامات ضروری ہیں اور پی ایس او اور سٹیٹ بنک سے کہا گیا ہے کہ روس سے تیل منگوانے سے پہلے ان انتظامات کو حتمی شکل دی جائے۔
بنکنگ چینل انتظامات میں یہ بھی شامل ہے کہ کون سی کرنسی میں تیل کی خریداری کی جائے گی۔ معلوم ہوا ہے کہ امریکی ڈالر، چینی یوآن اور یو اے ای درہم تینوں کرنسییوں کے آپشنز زیر غور ہیں۔ تاہم ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا کہ روس سے تیل کی خریداری جی سیون ممالک کی شرط کے مطابق ہو گی یا نہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر جی سیون (G-7) ممالک کے مطابق روسی خام تیل کی خریداری ہوئی تو فریٹ لاگت اور انشورنس پریمئیم شامل کر کے یہ رقم تقریباً دیگر ممالک سے تیل کی قیمت کے برابر ہو جائے گی۔
روس سے تیل کی خریداری کا مسئلہ گزشتہ برس فروری میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے موقع پر خاص طور پر موضوعِ بحث بنا تھا۔ موجودہ حکومت کا اعلیٰ سطحی وفد گزشتہ نومبر میں روس گیا تھا جبکہ روسی وفد بھی جنوری میں پاکستان آ چکا ہے تاکہ روس سے خام تیل منگوانے کے حوالے سے طریقِ کار وضع کیا جا سکے۔