معاہدوں کے باوجود عالمی اداروں سے پاکستان کو 20 ارب ڈالر فراہمی میں تاخیر

405

اسلام آباد: معاشی بھنور میں پھنسا پاکستان جہاں آئی ایم ایف سے قرض اور دوست ممالک سے مدد کی امید لگائے بیٹھا ہے تو وہیں اقتصادی امور ڈویژن نے انکشاف کیا ہے کہ ستمبر 2022ء سے پاکستان کو غیر ادا شدہ فنڈز کا حجم 20 ارب ڈالر سے زائد ہو چکا ہے۔

اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق جون 2022ء میں غیر ادا شدہ فنڈز کا حجم 21 ارب 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا  تاہم جولائی سے ستمبر 2022ء کے دوران پاکستان کو 2 ارب 23 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ملے جن میں سے ایک ارب 16 کروڑ 60 ڈالر آئی ایم ایف نے دیے۔

یہ وہ فنڈز ہیں جن کے حوالے سے بین الاقوامی قرض دہندگان نے پاکستان کے ساتھ وعدے یا معاہدے کر رکھے ہیں۔

اکتوبر 2022ء میں ورلڈ بینک نے کہا تھا کہ کم از کم نو منصوبوں کے فنڈز میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ان میں کچھ پراجیکٹس کے ڈیزائن میں ’سنگین مسائل‘ کی وجہ سے 73 کروڑ ڈالر اور 40 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی منسوخی بھی شامل تھی۔

جولائی سے ستمبر 2022ٗ تک پاکستان کو 42 کروڑ 11 لاکھ 60 ہزار ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جس میں 41 کروڑ 26 لاکھ ڈالر قرض اور 85 لاکھ 60 ہزار ڈالر کی گرانٹ شامل تھی۔

اس دوران بینک آف چائنا نے بھی 20 کروڑ ڈالر کا کمرشل قرضہ دینے کی حامی بھری تھی۔

فارن فنڈڈ پراجیکٹس اکثر ری سٹرکچرنگ کی وجہ سے مکمل نہیں ہو پاتے کیونکہ ان کے ڈیزائن بھی بین الاقوامی کنسلٹنٹس بناتے ہیں جو زمینی حقائق اور حکومتی پالیسیوں سے واقف نہیں ہوتے۔

گزشتہ سال ستمبر سے پاکستان کے ساتھ وعدوں اور معاہدوں کے باوجود عالمی اداروں کی جانب سے یہ فنڈز فراہم نہیں کیے گئے اور ملک زرمبادلہ کے سنگین بحران کا شکار ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here