کار مکینک کا بیٹا جس نے ایپل کی بنیاد رکھی 

808
steve-jobs-a-car-mechanics-son-who-created-apple

’’دوسروں کی آراء کے شور کو اپنی اندرونی آواز کو دبانے مت دیں، اپنے دل و دماغ کی سنیں کیونکہ وہ پہلے سے  جانتے ہیں کہ آپ کو واقعی کیا بننا ہے۔‘‘

یہ الفاظ ہیں سٹیو جابز کے، جنہوں نے ٹیکنالوجی اور بالخصوص کمپیوٹرز کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔

سٹیون پائول جابز 24 فروری 1955ء کو پیدا ہوئے۔ اُن کے والد ایک شامی مسلمان مہاجر عبدالفتاح  الجندالی اور والدہ کیرول شیبل امریکی تھیں۔

بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر ان کی والدہ نے جابز کو ایک امریکی جوڑے کو دے دیا جنہوں نے جابز کی پرورش اور تعلیم کی ذمہ داری اٹھا لی۔ جابز زندگی بھر انہیں ہی اپنے حقیقی والدین مانتے رہے۔

سٹیو جابز کے والد پائول رین ہولڈ جابز کار مکینک تھے اور انہوں نے گھر کے گیراج میں ہی ورکشاپ بنا رکھی تھی جہاں نوعمر جابز بھی والد کا ہاتھ بٹاتے تھے۔

ڈیزائن کی باریکیوں کو مدنظر رکھنا انہوں نے اسی گیراج میں کاروں کے پرزے الگ کرتے اور جوڑتے ہوئے اپنے والد سے سیکھا۔

جابز کو پہلی انٹرن شپ 12 سال کی عمر میں ایچ پی کمپیوٹرز میں ملی جس کے بانی بل ہیولٹ (Bill Hewlett) جابز کی ذہانت سے اُس وقت متاثر ہوئے جب انہوں نے اپنے سکول پروجیکٹ کیلئے کچھ الیکٹرونک پارٹس منگوائے۔

جابز کو روایتی تعلیم سے کچھ خاص لگائو نہیں تھا۔ البتہ ادب، موسیقی اور شیکسپئیر کے ڈرامے پسند تھے۔ کالج پہلے سمیسٹر سے ہی چھوڑ دیا اور کیلیگرافی سیکھنا شروع کر دی۔

ایک انٹرویو میں جابز نے بتایا تھا کہ اگر وہ کیلی گرافی نہ سیکھتے تو آئی میک (Mac) کے مختلف ٹائپ فیسز اور فونٹ بھی دنیا کو کبھی نظر نہ آتے۔

یہ بھی پڑھیے: 

گوتم اڈانی: کالج ڈراپ آئوٹ سے دنیا کا دوسرا امیر ترین شخص بننے تک

کسان کے بیٹے کا خواب بنا 371 ارب ڈالر اور 23 لاکھ ملازمین والا وال مارٹ

1971ء میں جابز کے دوست سٹیفن ووزنیک نے ٹیلی فون نیٹ ورک کو ہیک کرنے کیلئے بلیو باکس نامی ایک آلہ بنایا جس کا آئیڈیا اس کے دماغ میں ایک آرٹیکل پڑھ کر آیا تھا۔

جابز اور ووزنیک نے چوری چھپے وہ بلیو باکس مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کر دیا اور انہیں اچھی خاصی آمدن ہو گئی۔

بعد ازاں ایک انٹرویو میں جابز نے تسلیم کیا کہ اگر ان کے دوست بلیو باکس نہ بناتے تو ایپل بھی نہ بنتی۔

ٹائم میگزین کے سابق ایڈیٹر والٹر آئزکسن (Walter Isaacson) نے سٹیو جابز کے 40 انٹرویو کرکے اُن کی سوانح حیات لکھی ہے۔

والٹر آئزکسن کے الفاظ میں “اگر یہ کہا جائے کہ جابز زمانے سے ہٹ کر ایک بے چین روح تھے تو بے جا نہ ہو گا۔ وہ زندگی کے ساتھ نت نئے تجربات کرتے رہتے تھے۔”

ایک زمانے میں وہ نیکر کے اوپر ٹی شرٹ پہن کر بھی کلائنٹس سے مل لیتے تھے اور بالکل ہِپی سٹائل میں زندگی گزارنے لگے تھے۔

جنوری 1974ء میں جابز کو ویڈیو گیمنگ فرم Atari میں سرکٹ بورڈ ڈیزائن کرنے کیلئے ٹیکنیشن کی نوکری ملی۔ انہوں نے چند ماہ کام کیا اور چھٹی لے کر اپنے کالج کے دوست ڈینیل کوٹکے کو ساتھ لیے روحانیت اور وجدان کی تلاش میں بھارت پہنچ گئے۔

وہ سات ماہ بھارت میں رہے۔ اس دوران کئی سادھوئوں اور بابوں سے ملے۔ اس سفر نے سٹیو جابز کو بدل کر رکھ دیا۔ انہوں نے سر منڈوایا۔ ڈاڑھی بڑھائی اور سادھوئوں کا لباس پہننے لگے اور خود پر تجربات شروع کر دیے جس کا آغاز منشیات بالخصوص ایل ایس ڈی سے ہوا۔

1975ء میں وہ دوبارہ Atari میں لوٹے جہاں انہیں آرکیڈ ویڈیو گیم بریک آئوٹ کا سرکٹ بورڈ بنانے کی ذمہ داری دی گئی۔

مارچ 1976ء میں جابز کے دوست سٹیفن ووزنیک نے ایپل وَن کا بنیادی ڈیزائن مکمل کر لیا اور جابز کو دکھایا تو جابز نے مشورہ دیا کہ ڈیزائن اچھا ہے بلیو باکس کی طرح اسے بھی بیچ کر ڈالر کمائے جائیں لیکن ووزنیک نہیں مانے۔

یکم اپریل 1976ء کو سٹیو جابز، سٹیفن ووزنیک اور رونلڈ وین (Ronald Wayne) نے ایپل کی بنیاد رکھی جو اَب ایپل انکارپوریشن کہلاتی ہے۔ اُس وقت جابز محض 21 سال کے تھے۔

اس کمپنی کا آغاز سٹیو جابز کے گھر کے اُسی گیراج سے ہوا جہاں کبھی وہ اپنے والد کے ساتھ کاریں ٹھیک کرتے تھے۔

رونالڈ وین ایپل میں محض 12 دن رہے اور اپنے 10 فیصد شئیرز 800 ڈالر میں بیچ گئے۔

سٹیو جابز اور سٹیفن ووزینک میں کافی اقدار مشترک تھیں۔ دونوں کو الیکٹرونکس، ڈیزائن اور ڈیجیٹل چپس کا جنون تھا اس لیے دونوں کی خوب جمی۔

والٹر آئزکسن لکھتے ہیں کہ جابز نے ابتدائی طور پر ایپل وَن کے سرکٹ بورڈز بنانے اور 50، 50 ڈالر میں بیچنے کا فیصلہ کیا کیونکہ سرمایہ ہاتھ میں نہیں تھا۔ سرمایہ فراہم کرنے کیلئے ووزنیک نے اپنا ایچ پی سائنٹفیک کیلکولیٹر 700 ڈالر میں بیچا اور جابز نے اپنی ووکس ویگن کار بیچی، 13 ہزار ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری سے کمپنی شروع ہوئی۔

ابتدا میں ایپل وَن کے 200 یونٹ بنائے گئے۔ اتفاق سے کمپیوٹروں کے ایک بزنس مین پائول ٹیرل نے 50 یونٹ 500 ڈالر فی کس میں خرید لیے اور یوں کمپنی کا سفر شروع ہو گیا۔

اَب جابز کی کوشش زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو ساتھ ملانے کی تھی۔ ایک کمپیوٹر شو کے دوران انہیں 60 ہزار ڈالر کی فنڈنگ ملی جس کے بعد انہوں نے اپریل 1977ء میں ایپل ٹو متعارف کروایا جو امریکا سمیت کئی یورپی ملکوں میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔ یہ بھی سٹیفن ووزنیک کا ڈیزائن کردہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے: 

غریب سائیکل مکینک کا بیٹا جس نے اربوں ڈالر کی ہونڈا کمپنی قائم کی

31 جاب انٹرویوز میں ناکام رہنے والے شخص نے اربوں ڈالر کی علی بابا کیسے بنائی؟

ایپل وَن کی قیمت 666 ڈالر رکھی گئی تھی اور اس کی فروخت سے کمپنی کو پونے 8 لاکھ ڈالر آمدن ہوئی لیکن ایپل ٹو اس قدر مقبول ہوا کہ محض ایک سال میں کمپنی کی سیلز 700 فیصد اضافے سے پونے 8 لاکھ ڈالر سے 13 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں۔

1980ء میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مارکیٹ ویلیو کے ساتھ ایپل پبلیکلی ٹریڈڈ کمپنی بن گئی۔

تاہم ایپل کی اگلی چند پروڈکٹس ڈیزائن میں معمولی خامیوں کی وجہ سے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کر سکیں اور آئی بی ایم پرسنل کمپیوٹرز کی سیلز میں ایپل سے آگے نکل گئی۔

19 جنوری 1983ء کو سٹیو جابز نے ایپل لِزا (Apple Lisa) متعارف کرایا۔ اس نام کا پس منظر دلچسپ مگر تلخ ہے۔ جابز کی گرل فرینڈ نے مئی 1978ء میں ایک بیٹی کو جنم دیا جس کا نام باہمی مشورے سے لزا رکھا گیا تاہم جابز اسے اپنی بیٹی تسلیم کرنے سے انکاری تھے۔ ان کا موقف تھا کہ وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں۔ بات عدالت میں چلی گئی اور ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہو گیا کہ جابز ہی لزا کے حقیقی باپ تھے۔ عدالت کے کہنے پر وہ اپنی بیٹی کے اخراجات کیلئے 500 ڈالر ماہانہ دیتے رہے۔

بعد ازاں ایک انٹرویو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ایپل لِزا کا نام انہوں نے اپنی بیٹی کے نام پر ہی رکھا تھا جبکہ پہلے اس کا نام Claire سوچا گیا تھا۔

24 جنوری 1984ء کو سٹیو جابز نے Macintosh جسے عرفِ عام میں آئی میک (Mac) کہتے ہیں متعارف کرایا جو کارکردگی اور ڈیزائن میں بہترین ہونے کے باوجود آئی بی ایم کے پرسنل کمپیوٹرز کا مقابلہ نہ کر سکا۔

1985ء میں کچھ پیشہ ورانہ چپقلش کی بنا پر سٹیو جابز کو ایپل چھوڑنا پڑی۔ اُسی سال انہوں نے NeXT Inc. کے نام سے کمپنی قائم کی جس نے تعلیمی اور کاروباری استعمال کیلئے 1988ء میں پہلا ورک سٹیشن متعارف کرایا۔ باوجودیکہ کمپنی 50 ہزار یونٹ ہی فروخت کر سکی لیکن یہ بہترین گرافیکل یوزر انٹرفیس اور اوبجیکٹ اوریئنٹڈ پروگرامنگ کی وجہ سے کمپیوٹرز کی دنیا میں رجحان ساز ضرور ثابت ہوئی۔ 1996ء میں ایپل نے یہ کمپنی 42 کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں خرید لی۔

اس دوران 1986ء میں 50 ملین ڈالر کی ذاتی سرمایہ کاری سے جابز نے پِکسر (Pixar) اینی میشن سٹوڈیوز کا آغاز کیا جس نے ڈزنی کے اشتراک سے کئی فلمیں بنائیں۔

1997ء میں سٹیو جابز دوبارہ بطور سی ای او ایپل میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے اپنے لیے سالانہ ایک ڈٓالر تنخواہ مقرر کی اور جس جذبے کے ساتھ ستر کی دہائی میں کمپنی بنائی تھی اسی جذبے کے ساتھ دوبارہ کام شروع کر دیا۔

iMac سٹیو جابز کی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ ان کی پروڈکٹس کے اچھوتے ڈیزائن، بہترین کارکردگی اور موثر تشہیری مہم  نے ایک بار پھر صارفین کو متوجہ کر دیا۔ حریف کمپنیاں مقابلے میں ویسی پروڈکٹس متعارف کرانے میں ناکام رہیں اور ایپل دنیا بھر میں مارکیٹ پلئیر بن گئی۔

9 جنوری 2007ء کو سٹیو جابز نے پہلا آئی فون متعارف کرایا جس نے ایپل کو راتوں رات بامِ عروج تک پہنچا دیا۔

2007ء میں ایپل کے ایک شئیر کی قیمت 199 ڈٓالر تھی جو اُس وقت کسی بھی کمپنی کا بلند ترین شئیر ریٹ تھا۔ اُسی سال ایپل کو 1 ارب 58 کروڑ ڈالر منافع ہوا جبکہ 18 ارب ڈالر بینکوں میں پڑے تھے۔

ستر کی دہائی میں ایک گیراج سے شروع ہونے والی ایپل انکارپریشن 4 جنوری 2022ء کو تین کھرب ڈالر کی مارکیٹ ویلیو رکھنے والی دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی لیکن یہ دن دیکھنے کیلئے سٹیو جابز زندہ نہیں تھے۔

اکتوبر 2003ء میں سٹیو جابز کو پینکریاٹک کینسر تشخیص ہوا تاہم انہوں نے کینسر کے ماہر ڈاکٹروں کی ہدایات ماننے کی بجائے اپنے روحانی نظریات کے تحت خوراک اور جڑی بوٹیوں سے علاج شروع کر دیا اور سرجری میں تاخیر کر دی جس سے بیماری شدت اختیار کر گئی۔ اس دوران اُن کا لیور ٹرانسپلانٹ بھی ہوا۔

28 اگست 2008ء کو بلوم برگ نے غلطی سے سٹیو جابز کی موت کی خبر جاری کر دی جس پر بعد ازاں ادارے کو معافی مانگنا پڑی۔

24 اگست 2011ء کو سٹیو جابز نے ایپل سے استعفیٰ دے دیا اور ٹم کک کو ایپل کا سی ای او بنا دیا گیا۔

5 اکتوبر 2011ء کو دنیا نے اس عظیم تخلیقی ذہن کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کھو دیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here