سٹیٹ بینک نے درآمدی گاڑیوں کیلئے قرضوں کے اجراء پر پابندی لگا دی

مقامی تیار کردہ گاڑیوں کیلئے قرضوں کی زیادہ سے زیادہ مدت 7 سال سے کم کر کے 5 سال، ذاتی قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت 5 سال سے کم کر کے 3 سال کر دی گئی

1996

کراچی: بینک دولت پاکستان نے طلب کی نمو کو معتدل رکھنے کیلئے درآمدی گاڑیوں کیلئے قرضوں کے اجراء پر پابندی لگا دی۔

مرکزی بینک سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق محتاطیہ ضوابط میں تبدیلیوں کے تحت درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے قرضوں کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اور ملک میں ایک ہزارسی سی انجن کپیسٹی سے زائد کی گاڑیوں کے قرضوں کے لیے قواعد سخت کر دیے گئے ہیں۔

اسی طرح صارفین کو جاری کیے جانے والے قرضوں میں پرسنل لون اور کریڈٹ کارڈز کے قرضوں پر بھی ضوابطی تقاضے سخت بنائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 

ٹویوٹا کا پاکستان میں 100 ملین ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان

کاروں کی فروخت میں 62 فیصد، کار فنانسنگ میں 41 فیصد اضافہ

اس سلسلے میں گاڑیوں کے قرضوں کی زیادہ سے زیادہ مدت 7 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی ہے، ذاتی قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت 5 سال سے کم کر کے 3 سال کر دی گئی ہے۔

سٹیٹ بینک نے ڈیٹ برڈن ریشو کا زیادہ سے زیادہ تناسب، جس کی قرض گیر کو اجازت ہوتی ہے، 50 فیصد سے کم کر کے 40 فیصد کر دیا ہے۔

اسی طرح  کسی ایک فرد کے لیے تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں سے گاڑیوں کے قرضے کی مجموعی حد 30 لاکھ روپے سے زائد نہیں ہو گی اور گاڑی کے قرضے کے لیے کم از کم ڈاﺅن پیمنٹ 15 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کم آمدنی سے متوسط آمدنی تک کے طبقے کی قوتِ خرید کو محفوظ بنانے کی غرض سے ایک ہزار سی سی تک کی ملک میں تیار یا اسمبل کی گئی گاڑیوں پر یہ نئے ضوابط لاگو نہیں ہوں گے۔

اسی طرح یہ ملکی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی لاگو نہیں ہوں گے تاکہ شفاف توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ان دو زمروں کی گاڑیوں کے لیے قرضوں کے ضوابط حسبِ سابق برقرار رہیں گے۔

نیز روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے اور یہ اکاﺅنٹس کھولنے والے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے روشن اپنی کار پر بینکوں یا ترقیاتی مالیاتی اداروں کے ضوابط تبدیل نہیں کیے گئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here