اسلام آباد: حکومت نے خوردنی تیل پر ٹیکسوں میں ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے جس سے قیمت میں 50 روپے کمی ہو گی جبکہ آٹا 43 روپے، چینی 89.75 روپے اور گھی 290 روپے فی کلو میں دستیاب ہو گا۔
بدھ کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ 2018ء میں ملکی اقتصادی حالات کے پیش نظر پاکستان نے آئی ایم ایف کا پروگرام لیا جس سے پاکستان کا ڈسکاونٹ ریٹ بڑھ گیا، روپیہ کی قدرمیں کمی آئی جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئیں اور مہنگائی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کوورنا کی عالمگیر وبا کی وجہ سے رسد میں رکاوٹیں آئیں جبکہ پیداوار میں بھی کمی ہوئی، لاجسٹکس میں بھی مسائل پیش آئے جس کنٹینر کا کرایہ 1500 ڈالر تھا وہ سات ہزار ڈالر تک چلا گیا۔ حکومت نے ان حالات میں کاروبار اور انسانی زندگیوں کے تحفظ پر مبنی حکمت عملی اختیار کی۔
شوکت ترین نے کہا کہ صارفین کیلئے قیمتوں کا حساس اشاریہ دو سالوں میں 9.3 فیصد سے کم ہو کر 8.4 فیصد کی سطح پر آ گیا ہے، ایک سال قبل شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی افراط زر 15 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 17.8 فیصد کی سطح پر تھی جو اب شہری علاقوں میں 10 فیصد اور دیہی علاقوں میں 9.1 فیصد پر ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی مارکیٹ میں بنیادی ضرورت کی اشیا کی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال پہلے بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی فی ٹن قیمت 240 ڈالر تھی جو اَب بڑھ کر 430 ڈالر فی ٹن ہے، پام آئل ایک سال پہلے 707 ڈالر فی ٹن تھا جو اَب بڑھ کر 1136 ڈالر فی ٹن ہو چکا ہے، اس میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، خام تیل کی قیمت میں 58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق ’اس کے برعکس پاکستان میں قیمتوں میں کم اضافہ ہوا ہے، ایک سال پہلے چینی کی قیمت میں 11 سے 12 فیصد کا اضافہ ہوا، اسی طرح کوکنگ آئل کی قیمت میں پاکستان میں 33 فیصد اضافہ ہوا، اس میں اچھی خبر یہ ہے کہ آج کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کوکنگ آئل میں ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائے گا، اس سے کوکنگ آئل کی فی کلو قیمت 45 سے لے کر 50 روپے تک کم ہو جائے گی، یہ پیسے حکومت اپنی جیب سے خرچ کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمت میں ایک سال میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی گندم کی قیمت اتنی ہی بڑھی ہے، گندم کی فی 40 کلو قیمت 1950 روپے کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں علاقائی ممالک کے مقابلہ میں بہت کم ہیں، پاکستان میں پیٹرول 123 روپے فی لٹر ہے، بنگلہ دیش میں 198 روپے اور بھارت میں 250 روپے فی لٹر ہے، پاکستان میں پیٹرول کی قیمت خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں 30 سے 40 فیصد تک کم ہے، اس پر بھی واویلا مچایا جا رہا ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پچھلے چار ماہ کے دوران پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں اضافہ کی شرح 13 سے 14 فیصد تک ہے۔ اس پر پیٹرولیم لیوی کی شکل میں سبسڈی حکومت نے عوام کو واپس کر دی ہے، بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 600 ارب روپے کا ہدف ہے اور ابھی تک ہم نے اس میں ایک پیسہ جمع نہیں کیا کیونکہ حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے، اس پر اپوزیشن کے شور مچانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ چینی حکومت درآمد بھی کررہی ہے اسلئے اس پرجو اخراجات آئیں گے وہ حکومت خود اٹھائے گی۔ غریب عوام کو آٹے، چینی، گھی اور دالوں پرسبسڈی دیں گے، یہ سبسڈی 12.5 ملین گھرانوں کو دی جائے گی جو ملکی آبادی کا 40 سےبنتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت قیمتوں میں استحکام لانے اور ملکی پیداوار میں اضافہ کیلئے اقدامات کر رہی ہے، انتظامی اقدامات کے تحت کھیت سے منڈی تک سپلائی چین کے قیام کیلئے کام ہو رہا ہے، مڈل مین کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے، ناجائز منافع خوری کے خاتمہ کیلئے حکومت ایکشن لے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اہم غذائی اشیا کے سٹریٹجک ذخائر قائم کئے جا رہے ہیں، چینی اور گندم کے بعد دالوں اور پیاز کے سٹریٹجک ذخائر قائم کئے جا رہے ہیں، مجسٹریسی نظام کو واپس لایا جا رہا ہے، اس سے غریب عوام کو فائدہ پہنچے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کم آمدنی والے طبقات کی آمدنی میں اضافہ کیلئے بھی اقدامات کر رہی ہے کیونکہ اس سے مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ ہو گا، کامیاب پاکستان پروگرام کا آغاز اسی ماہ ہو گا، اس پروگرام کے تحت معاشی طور پر کمزور طبقات کو کاروبار اور زرِاعانت کیلئے چھوٹے اور آسان قرضے فراہم کئے جائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ نے کہاکہ خطہ کے ممالک میں پٹرول کی فی لٹر اوسط قیمت 201 روپے اور ڈیزل 180 روپے بنتی ہے لیکن پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 123 اور ڈیزل کی قیمت 121 روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی کے لحاظ سے پاکستان 50 ممالک سے آگے ہے، پاکستان سے کم قیمت پر پیٹرول صرف ان ممالک میں دستیاب ہے جو خود خام آئل اور پیٹرولیم مصنوعات برآمد کر رہے ہیں۔ خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں ڈیزل کی قیمت 26 فیصد کم ہے۔
معاون خصوصی نے پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن کے ادوار میں پیٹرول کی قیمتوں کا موجودہ حکومت کے دور سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں پیٹرول کی اوسط قیمت 88 سینٹ فی لٹر، مسلم لیگ ن کے دورمیں 79 سینٹ جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں 67 سینٹ فی لیٹر ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں ڈالر کی قدر میں 44 فیصد اور مسلم لیگ ن کے دور میں 28 فیصد سے لے کر 36 فیصد تک اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں آٹے کی قیمت کم ہے، اس وقت مہنگائی میں 62 فیصد حصہ اشیائے خوراک کا ہے، غریب لوگوں کو اب آٹا 43 روپے، گھی 290 روپے اور چینی 89.75 روپے فی کلو دستیاب ہو گی۔ خیبرپختونخوا میں چینی کی طلب 52 ہزار ٹن تھی جس میں سے 50 ہزار ٹن فراہم کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب میں طلب ڈیڑھ لاکھ ٹن تک ہے۔