مسلسل پانچ روزہ گراوٹ کے بعد پاکستانی روپے کی امریکی ڈالر کیخلاف معمولی مزاحمت

جمعرات کے کاروباری دن کے اختتام پر پاکستانی روپے کی قدر میں 94 پیسے بہتری دیکھی گئی اور اس کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 0.56 فیصد اضافہ ہوا

2170

کراچی: پانچ روز کی مسلسل گراوٹ کے بعد بالآخر پاکستانی روپے نے امریکی ڈالر کے خلاف معمولی مزاحمت دکھانا شروع کر دی اور انٹربینک مارکیٹ میں اس کی قدر میں 0.56 فیصد یعنی 94 پیسے اضافہ ہو گیا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جمعرات کے کاروباری دن کے اختتام پر پاکستانی روپے کی قدر میں 94 پیسے بہتری دیکھی گئی اور اس کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 0.56 فیصد اضافہ ہوا، دن کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر 168 روپے 18 پیسے پر بند ہوا۔

حالانکہ بدھ کو کاروباری دن کے دوران ڈالر 168 روپے 63  پیسے پر پہنچا اور کاروبار کے اختتام پر 169 روپے 15 پیسے پر بند ہوا تھا۔

مئی 2021ء میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور یہ وبا کے باوجود ایشیا میں سب سے بہترین کارکردگی دکھا رہی تھی۔

مئی میں ایک امریکی ڈالر 152 روپے 27 پیسے کے برابر آ گیا تھا تاہم چار ماہ کے دوران ڈالر 17 روپے 36 پیسے مضبوط ہو چکا ہے اور روپیہ ایشیا کی بُری ترین کارکردگی کی حامل کرنسی بن چکا ہے۔

روپے کی بے قدری کی وجہ سے جہاں غیرملکی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں مقامی مارکیٹ میں اس کی قوت خرید ماند پڑ رہی ہے اور مہنگائی میں اضافہ عام صارفین کو بری طرح متاثر کر  رہا ہے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کا اثر پاکستان کے درآمدی بل پر بھی پڑا ہے جو اگست میں 6 ارب 40 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اسی ماہ برآمدات کا حجم محض 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

دوسری جانب روپے کو سہارا دینے کیلئے سٹیٹ بینک گزشتہ تین ماہ کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر پھیلا چکا ہے لیکن یہ اقدام بھی روپے کو تاریخی بے قدری نہیں روک پایا۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی کرنسی کو سہارا دینے کیلئے مارکیٹ میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا اقدام سٹیٹ بینک، آئی ایم  ایف اور وزارت خزانہ تینوں کی بیان کردہ پالیسیوں کے برعکس ہے کیوں کہ تینوں کا دعویٰ ہے کہ روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز کرتی ہیں۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے انٹربینک مارکیٹ میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی حالیہ فراہمی کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومت اب تک تین سالوں کے دوران 5 ارب 80 کروڑ ڈالر مارکیٹ میں سپلائی کر چکی ہے تاکہ روپے کو مصنوعی طور پر سہارا دیا جا سکے۔

سرکاری دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی 2012ء سے لے کر جولائی 2013ء کے دوران بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مضبوط کرنے کیلئے سٹیٹ بینک کو 3 ارب 43 کروڑ ڈالر مارکیٹ میں ڈالنے پڑے تھے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here