معاشی محاذ سے اچھی خبر، 2018ء کے بعد پاکستان کا بزنس کانفیڈنس انڈیکس مثبت قرار

او آئی سی سی آئی کے حالیہ سروے میں پاکستان میں کاروباری اعتماد کے سکور میں گزشتہ سروے کے منفی 50 فیصد کے مقابلے میں 59 فیصد کی نمایاں بہتری آئی اور اس کا  بزنس کانفیڈنس انڈیکس مثبت 9 فیصد ہو گیا ہے

1714

کراچی: پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور 2018ء کے بعد ملک کا بزنس کانفیڈنس انڈیکس مثبت قرار پایا ہے۔

اس حوالے سے اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے مئی سے جولائی 2021ء کے دوران ملک بھر میں کئے گئے اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس (بی سی آئی ) سروے ویو 20 (Wave 20) کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔

سروے نتائج کے مطابق پاکستان میں کاروباری اعتماد کے سکور میں گزشتہ سروے ویو 19 کے منفی 50 فیصد کے مقابلے میں 59 فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے جو اَب مثبت 9 فیصد ہو گیا ہے، اس سے قبل آخری بار اپریل 2018ء کے ویو 16 سروے میں بزنس کانفیڈنس انڈیکس مثبت دیکھا گیا تھا۔

بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے ہر سال منعقد کیا جاتا ہے جو کاروباری ماحول، مواقع اور متعلقہ کاروباری امور کو متاثر کرنے کے بارے میں فرنٹ لائن کے بزنس سٹیک ہولڈرز کی جامع رائے پر مشتمل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سرمائے کا حجم 98 ارب روپے اضافے سے 83 کھرب سے تجاوز کر گیا

’مینوفیکچرڈ اِن پاکستان‘ سمارٹ فونز کی برآمد شروع، پہلی کھیپ متحدہ عرب امارات بھیج دی گئی

سروے کے نتائج مرتب کرنے میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران علاقائی، قومی، شعبہ جاتی اور ادارہ جاتی سطح پر کاروباری ماحول کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے، نیز اگلے چھ ماہ میں کاروباری اور سرمایہ کاری کے حوالے سے متوقع ماحول کے بارے میں بھی جواب دہندگان کی رائے طلب کی گئی ہے۔

یہ سروے ملک کے پانچ بڑے شہروں میں منعقد کیا گیا جو پاکستان کے جی ڈی پی میں 80 فیصد کے حصہ دار ہیں، کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد کے اہم تجارتی و کاروباری مراکز پر خصوصی توجہ دی گئی، رائے دہندگان میں 40 فیصد کا تعلق مینوفیکچرنگ، 35 فیصد کا تعلق سروسز اور 25 فیصد کا تعلق ریٹیلرز اور ہول سیلرز کے شعبوں سے تھا۔

حالیہ سروے میں ملک میں کاروباری برادری کے اعتماد میں پچھلے سروے کے منفی سے مثبت میں تبدیل ہونے کی بڑی وجہ مینوفیکچرنگ، سروسز، ریٹیل اور ہول سیل کے شعبوں میں تاریخی اضافہ تھا، پہلے دو شعبوں میں 65 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا (مینوفیکچرنگ میں منفی 48 فیصد سے مثبت 17 فیصد اور سروسز سیکٹر میں منفی 59 سے مثبت 6 فیصد) جبکہ ریٹیل اور ہول سیل کے شعبے میں 44 فیصد (منفی 44 سے 0 فیصد) اضافہ دیکھنے میں آیا۔

لاک ڈاﺅن کی پابندیاں ہٹنے سے مینوفیکچرنگ کا شعبہ اپنی 100 فیصد پیداواری صلاحیت پر واپس آ گیا ہے جس سے تمام کاروباری شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، کاروباری اوقات کم ہونے کی وجہ سے ریٹیلرز اور ہول سیلرز بڑے پیمانے پر متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں آمدنی، کیش فلو اور دیگر مسائل پیدا ہوئےتاہم اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کا ماننا ہے کہ اگلے چھ ماہ میں فروخت، منافع اور کیش فلو مزید بہتر ہو گا ۔

پاکستان کے بہتر بزنس کانفیڈنس انڈیکس پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر عرفان صدیقی نے کہا کہ بی سی آئی سروے کے نتائج غیر ملکی سرمایہ کاروں سمیت کاروباری اعتماد میں اضافہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہتر شرح مبادلہ، تیز افراط زر، شرح سود میں جزوی کمی کی وجہ سے بڑے اقتصادی اشاریوں کو چیلنج کرنے کے باوجود گزشتہ ویو 19 میں مایوسی کے برعکس ویو 20 سروے کے نتائج کاروباری برادری کے آگے بڑھنے کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس امید اور جذبات میں تبدیلی کی اہم وجہ کاروباری برادری کا مستقبل کے بارے میں مضبوط تاثر ہے۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ فعال اقتصادی و سماجی پالیسی اقدامات اور تیز ویکسی نیشن مہم کی وجہ سے حکومت اہم معاشی سٹیک ہولڈرز کے درمیان اعتماد پیدا کرنے میں کامیاب دکھائی دیتی ہے، نئے مالی سال کا بجٹ بھی کاروباری طبقے کیلئے اچھا رہا کیونکہ سروے کے سکور میں بجٹ کے بعد نمایاں طور اضافہ ہوا، رائے دہندگان سمجھتے ہیں کہ حکومتی پالیسیاں زیادہ شفاف، مستقل اور توقعات کے مطابق ہیں اور وہ اگلے چھ ماہ میں اپنے کاروبارسے متعلقہ کے پی آئیز میں بہتری کی توقع رکھتے ہیں۔

حالیہ سروے کے نتائج پر تشویش کا اظہار کرنے والے جواب دہندگان پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے کہا کہ سروے میں کاروباری ترقی کیلئے تین بڑے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں کرپشن سرفہرست خطرہ قرار دیا گیا ہے اور 67 فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ کرپشن کاروبار میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

اسی طرح 66 فیصد رائے دہندگان نے غیر مستحکم توانائی کے اخراجات کو کاروبار کے حوالے سے دوسرا سنگین مسئلہ قرار دیا ہے، 60 فیصد کی رائے ہے کہ کرنسی کی قدر میں کمی ممکنہ طور پر پاکستان میں کاروباری نمو کو سست کر سکتی ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں نمایاں بہتری پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کاروبار کیلئے سازگار ماحول پر بالخصوص بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ معاشی محاذ سے مزید خوشخبری آئی ہے، او سی سی آئی کے بزنس کانفیڈنس انڈیکس سروے میں پاکستان مئی 2020ء کے منفی 50 فیصد سے بہتر ہو کر 59 فیصد کی بہتری کے ساتھ مثبت 9 فیصد پر کھڑا ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ اوورسیز چیمبرز آف آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اراکین کا اعتماد 108 فیصد کی انقلابی تبدیلی کے ساتھ 2020ء کے منفی 74 فیصد کے مقابلہ میں 34 فیصد ہو چکا ہے، کاروبار برداری بالخصوص بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے سروے نتائج کے حوالے سے کہا کہ حکومت کی جانب سے ترقی پسندانہ، مسلسل اور شفاف پالیسیوں کی بدولت کاروباری برادری میں نیا جوش و جذبہ پیدا ہوا ہے۔ بزنس کمیونٹی نے بجٹ کا بھی خیرمقدم کیا تھا اور اسے عوام اور کاروبار دوست قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی رینکنگ میں بہتری کی بنیادی وجوہات میں موجودہ حکومت کے اقدامات پر اعتماد میں اضافہ، امن و امان کی بہتر صورت حال اور لاک ڈاون میں نرمی شامل ہیں۔ ’سروے میں شامل کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ آئندہ چھ ماہ گزشتہ چھ ماہ سے بہتر ہوں گے اور پاکستان میں سرمایہ کاری پر زیادہ منافع ملے گا۔‘

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here