اسلام آباد: پاکستان میں متبادل توانائی کے شعبے میں تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے ترقیاتی بورڈ برائے متبادل توانائی (اے ای ڈی بی) اور چار یونیورسٹیوں کے درمیان شمسی توانائی کی منتقلی کا معاہدہ طے پا گیا۔
سوموار کو جاری اعلامیہ کے مطابق ترقیاتی بورڈ برائے متبادل توانائی کے سربراہ شاہ جہاں مرزا اور پانچ اداروں کے سربراہان نے معاہدے پر دستخط کئے۔
اِن اداروں میں نسٹ یونیورسٹی اسلام آباد، یونیورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور، یونیورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) پشاور، مہران یونیورسٹی جامشورو اور محکمہ توانائی پنجاب شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ماحول دوست توانائی کے حصول کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی بڑی کامیابی
اے ٹی ایم مشینوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرکے پاکستان سالانہ کتنے ارب روپے بچا سکتا ہے؟
معاہدے کے تحت ترقیاتی بورڈ برائے متبادل توانائی نے سولر ڈیٹا سٹیشنز کا کنٹرول اِن اداروں کے سپرد کر دیا ہے، سولر سٹیشنز نسٹ یونیورسٹی، یو ای ٹی لاہور، یو ای ٹی پشاور مہران یونیورسٹی کے حوالے کئے گئے۔
پنجاب انرجی ڈیپارٹمنٹ کو بھی ایک سولر سٹیشن دیا گیا ہے، یہ سولر سٹیشنز 2014ء میں تعمیر کئے گئے تھے، ان سٹیشنز کے ڈیٹا کی بنیاد پر یونیورسٹیاں متبادل توانائی پر تحقیق کریں گی۔
ترقیاتی بورڈ برائے متبادل توانائی نے ورلڈ بینک کے تعاون سے سولر میپنگ کے تحت 2014ء میں 9 سولر اور ونڈ سٹیشن تعمیر کئے تھے جن میں سے آٹھ سولر سٹیشن مختلف یونیورسٹیوں میں تعمیر کئے گئے تھے جبکہ ایک سٹیشن قائداعظم سولر پارک میں قائم کیا گیا تھا۔