جیولری اور قیمتی پتھروں کی برآمدات میں 323 فیصد اضافہ، 3 ارب روپے سے زائد آمدن  

جولائی 2020ء سے جون 2021ء تک جیولری کی برآمدات سے ایک کروڑ 37 لاکھ 30 ہزار ڈالر اورقیمتی پتھروں کی برآمدات سے 66 لاکھ 80 ہزار ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا: پی بی ایس

1327

اسلام آباد: پاکستان سے جیولری اور قیمتی پتھروں کی برآمدات میں گزشتہ مالی سال 2020-21ء کے دوران 323.40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان بیورو برائے شماریات (پی بی ایس) کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2020ء سے لے کر جون 2021ء تک جیولری کی برآمدات سے پاکستان کو ایک کروڑ 37 لاکھ 30 ہزار ڈالر (2 ارب 25 کروڑ 57 لاکھ 60 ہزار روپے) کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔

یہ شرح پیوستہ مالی سال 2019-20ء کے مقابلہ میں 323.40 فیصد زیادہ ہے، جولائی 2019ء سے لے کر جون 2020ء کے دوران جیولری کی برآمدات سے ملک کو 32 لاکھ 40 ہزار ڈالر (53 کروڑ 23 لاکھ روپے) کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: 

اٹلی کا گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں سے متعلق تربیتی ادارہ قائم کرنے کا عندیہ

قیمتی پتھروں، زیورات اور معدنیات کو منافع بخش برآمدی صنعت بنانے کا منصوبہ

پی بی ایس کے اعدادوشمار کے مطابق قیمتی پتھروں کی برآمدات میں گزشتہ مالی سال 2020-21ء کے دوران 85.98 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔

جولائی 2020ء سے جون 2021ء تک قیمتی پتھروں کی برآمدات سے ملک کو 66 لاکھ 80 ہزار ڈالر (ایک ارب 9 کروڑ 74 لاکھ 85 ہزار روپے) کا زرمبادلہ حاصل ہوا جبکہ پیوستہ مالی سال میں جولائی 2019ء سے جون 2020ء تک قیمتی پتھروں کی برآمدات سے ملک کو 35 لاکھ 90 ہزار ڈالر (58 کروڑ 98 لاکھ 16 ہزار روپے) کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

پاکستان بیورو برائے شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان سے جیولری اور قیمتی پتھروں کی بیرون ملک برآمدات میں نمایاں اضافہ کی وجہ سے مجموعی طور پر 2 کروڑ 4 لاکھ 10 ہزار ڈالر (3 ارب 35 کروڑ 32 لاکھ 46 ہزار روپے) تک زرمبادلہ حاصل ہوا۔

واضح رہے کہ جیمز اینڈ جیولری ٹاسک فورس کے مطابق پاکستان میں قیمتی پتھروں کی برآمدات کے حوالے سے 5 ارب ڈالر سالانہ کی صلاحیت موجود ہے، ملک میں اس وقت 99 قسم کے قیمتی پتھروں کے ذخائر پائے جاتے ہیں اور اس شعبے میں پیداوار کے حوالے سے پاکستان دنیا میں آٹھواں بڑا ملک ہے، مزید یہ کہ پاکستان میں سالانہ 200 ٹن سونے کی کھپت ہوتی ہے، مؤثر قانون سازی اور بہتر انتظام سے اس شعبے کو  بڑی برآمدی صنعت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقہ جات قیمتی پتھروں کے ذخائر سے مالا مال ہیں تاہم ان علاقوں میں انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باعث رسائی آسان نہیں، پھر ٹیسٹنگ لیبارٹریز نہ ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

برما کے بعد دنیا میں صرف پاکستان کا ہنزہ وہ علاقہ ہے جہاں سرخ یاقوت کے وافر ذخائر موجود ہیں۔ دنیا میں بہترین اور نایاب زمرد سوات کی دلکش وادی میں کان کنی کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے قیمتی پتھروں کی سالانہ برآمدات کے ذریعے پاکستان 32 ارب ڈالر کا زرمبادلہ کما  سکتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے مذکورہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی سہولیات کو بہتر بنایا جائے اور عالمی معیار کی ٹیسٹنگ لیبارٹریاں قائم کی جائیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here