اٹلی کا گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں سے متعلق تربیتی ادارہ قائم کرنے کا عندیہ

برما کے بعد ہنزہ دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں سرخ یاقوت پیدا ہوتا ہے، دنیا کا بہترین زمرد وادی سوات میں پیدا ہوتا ہے جبکہ اعلیٰ معیار کا فیروزہ وادی شگر، چترال، کاغان اور آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں پایا جاتا ہے

963

اسلام آباد: اطالوی حکومت پاکستان کے گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں، دھاتوں اور جیولری سے متعلق انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے ایک تربیتی ادارہ قائم کرنے کی خواہاں ہے۔

چئیرمین فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) قربان علی اور پاکستان میں اٹلی کے سفیر اینڈریاس فیراریز کے درمیان ملاقات میں اس حوالے سے بات چیت کی گئی ہے۔

ملاقات کے دوران اطالوی سفیر پیشکش کی کہ گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں، موتیوں اور جواہرات سے متعلق انڈسٹری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں اطالوی حکومت ایک تربیتی ادارہ قائم کرنے کیلئے مدد فراہم کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

پاکستان سے قیمتی پتھروں کی برآمدات 60 فیصد اضافہ

قیمتی پتھروں کی برآمدات سے پاکستان سالانہ 32 ارب ڈالر کما سکتا ہے

واضح رہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں ایک سے بڑھ کر ایک قیمتی پتھر پایا جاتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق پاکستان قیمتی پتھروں کی برآمدات سے سالانہ 32 ارب ڈالر زرمبادلہ کما سکتا ہے، تاہم ان علاقوں میں انفراسٹرکچر کی کمی کے باعث پہاڑی مقامات تک رسائی مشکل ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ تربیتی ادارے کا قیام گلگت بلتستان میں جیمز اور جیولری انڈسٹری کی ترقی میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گا اور خطے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار کرے گا۔

قربان علی نے قیمتی پتھروں کے مقامی برآمدکنندگان سے بین الاقوامی منڈی کے لیے قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کی ویلیو ایڈیشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استمعمال کی درخواست کی تاکہ زیادہ منافع کمانے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ برما کے بعد ہنزہ دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں سرخ یاقوت پیدا ہوتا ہے، دنیا کا بہترین زمرد وادی سوات میں پیدا ہوتا ہے جبکہ اعلیٰ معیار کا فیروزہ وادی شگر، چترال، کاغان اور آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں پایا جاتا ہے۔

اسی طرح فلورائٹ (fluorite) نامی دھات وادی چترال، دیر، ہنزہ میں پائی جاتی ہے جبکہ بلوچستان کے علاقہ قلات کے پہاڑی سلسلے کوہِ مردان کے شمال میں بھی اس کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے اطالوی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو پاکستانی صنعتکاروں کے ساتھ کان کنی کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی تجویز دی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اٹلی کو ڈیری اور لائیوسٹاک مصنوعات، زیتون، پلاسٹک، پراسیس فوڈ اور تعمیرات سے متعلق سامان برآمد کر رہا ہے جبکہ اٹلی جدید مشینری، زراعی آلات، چمڑے، ماربل اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کو اَپ گریڈ کرنے میں تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here