اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے گوادر میں 581 پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کرنے والے ملزمان کے خلاف احتساب عدالت کوئٹہ میں ریفرنس دائر کر دیا۔
ترجمان نیب بلوچستان کے مطابق سابق مینجنگ ڈائریکٹر گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جیڈا) محبوب حسن، جی ایم (فنانس) وقاص احمد ، جی ایم (انڈسٹریز) شاہد، ندیم کھوسہ اور کنسلٹنٹ محمد اسلم شاہ نے قوائدوضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غیر متعلقہ لوگوں کو کمرشل اور انڈسٹریل پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے ذریعے سرکاری خزانے کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
ترجمان نیب بلوچستان کے مطابق تفتیشی ٹیم پر تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ، جس کا قیام گوادر میں صنعت و حرفت کے فروغ کیلئے عمل میں لایا گیا تھا، میں سرکاری اراضی ایسے لوگوں کو الاٹ کی گئی جن کا صنعت و حرفت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
’گوادر کے نارتھ فری زون میں ایک ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری متوقع‘
ریکوڈک کیس: نیب کا ملزمان کیخلاف ناقابل تردید ثبوت اکٹھے کرنے کا دعویٰ
نیب کے مطابق ملزمان نے نوکروں، ڈرائیوروں اور ایسے افراد کو بھی پلاٹ الاٹ کر دیے جنہوں نے نیب حکام کو بتایا کہ انہوں نے پلاٹوں کے لئے کبھی اپلائی ہی نہیں کیا تھا۔ جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے مختلف لوگوں کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کے ذریعے کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی۔
واضح رہے کہ نیب بلوچستان میں انہی ملزمان کے خلاف 163 پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات جاری تھیں مگر اسی دوران ملزمان نے مزید 581 پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کر ڈالی۔
ملزمان کے اس غیر قانونی فعل کے سبب گوادر میں صنعتوں کے لئے مختص پلاٹ متعلقہ شعبے کے افراد کو نہ ملنے کی وجہ سے انڈسٹری کا قیام عمل میں نہ لایا جا سکا جس سے ملک کو معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ گوادر کے مقامی افراد کو روز گار کے مواقع بھی میسر نہ آ سکے۔
نیب بلوچستان نے ملزمان کے خلاف ٹھوس شوائد کی روشنی میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں جمع کرا دیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو بلوچستان نے گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جیڈا) میں بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن کا ایک اور کیس بھی احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے۔