اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نئی ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن سکیم 2021ء کے قوانین کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے جو 14 اگست 2021ء سے نافذالعمل ہوں گے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کو وفاقی حکومت نے منظور کیا ہے اور فنانس ایکٹ 2021ء کے تحت پارلیمنٹ سے بھی اس کی منظوری لی گئی ہے۔
یہ سکیم موجودہ جاری سیکموں جیسے مینوفیکچرنگ بانڈ، ڈی ٹی آر ای اور ایکسپورٹ اورینٹڈ سکیموں کے ساتھ جاری رہے گی تاہم موجودہ سکیموں کو مرحلہ وار دو سالوں کے اندر ختم کر دیا جائے گا جس کے بعد نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021ء مکمل طور پر لاگو ہو جائے گی۔
Federal Board of Revenue has notified Rules for new Export Facilitation Scheme 2021 which will be effective with effect from 14th August, 2021. 1/13 @razak_dawood @FinMinistryPak @GovtofPakistan
— FBR (@FBRSpokesperson) August 2, 2021
اس سکیم کو استعمال کرنے والوں میں مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز ، کمرشل ایکسپورٹرز، اِن ڈائریکٹ ایکسپورٹرز ، کامن ایکسپورٹ ہائوسز، وینڈرز اور انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچررز شامل ہیں۔ اس سکیم کو استعمال کرنے والوں کے اِن پٹس کی منظوری کسٹمز کلیکٹر اور ڈائریکٹر جنرل اِن پٹ آئوٹ پٹ آرگنائزیشن دے گا۔
اِن پٹ میں ایسی تمام اشیاء شامل ہیں جو باہر سے درآمد کی گئی ہوں یا مقامی طور پر بنائی گئی ہوں تاکہ اشیاء کی پیدوار کو برآمد کیا جا سکے۔ ان پٹ کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس لاگو نہیں ہو گا اور مقامی طور پر ان پٹس کی فراہمی بھی زیرو ریٹیڈ ہو گی۔
اس سکیم کے تحت کامن ایکسپورٹ ہائوس خام مال کو ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کریں گے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائزز کو فروخت کریں گے۔ سکیم کے تحت انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچرینگ کو بھی پاکستان میں اجازت دی گئی ہے۔
نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کے تحت کم از کم ڈاکیومینٹیشن کی ضرورت ہو گی جس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹر پرائزز کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
یہ سکیم وی بوک (WEBOK) اور پاکستان سنگل ونڈو کے تحت مکمل طور پر خودکار ہو گی اور اس سکیم کے استعمال کنندہ اور ریگیولیٹرز وی بوک اور پاکسان سنگل ونڈو کے ذریعے انٹیگریٹیڈ ہوں گے اور خودکار نظام کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہوں گے۔
اس سکیم کی نمایاں خصوصیت میں پوسٹ کلیرنس آڈٹ اور کنٹرول شامل ہے، اس سکیم کے تحت استعمال کردہ عرصہ کو دو سال سے بڑھا کر پانچ سال تک کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس نئی سکیم کی وجہ سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، تجارتی آسانی فراہم ہو گی، ایکسپورٹرز کے لیکویڈیٹی مسائل کم ہوں گے اور تجارت کو فروغ ملے گا۔