اسلام آباد: حکومت نے چینی کی قیمت میں مناسب کمی کو یقینی بنانے کے لئے 30 نومبر 2021ء تک سیلز ٹیکس کے نفاذ کو واپس ’ایکس مل ریٹ‘ پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ضروری اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا۔
اس اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر، معاون خصوصی ثانیہ نشتر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ وزارت صنعت اور وزارت خزانہ مستقبل کی چینی کی ضروریات کے تعین اور درآمد کے حوالے سے ضروریات کا جائزہ لیں گی۔
وزیراعظم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے مناسب تعین اور اس قیمت کے ہر صورت اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متعین شدہ قیمتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، خوردنی تیل کی مناسب قیمتوں کے تعین کے حوالے سے نظام تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیرِاعظم نے اشیائے ضروریہ کے ڈیٹا شئیرنگ کے حوالے سے قانون کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ کنٹرولر جنرل آف پرائسز (سی جی پی) نے پرائس کنٹرول، ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ایکٹ 1977ء کے سیکشن 6 کے تحت چینی کی خوردہ قیمت 88.24 روپے فی کلو مقرر کی ہے۔
کنٹرولر جنرل آف پرائسز نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالہ سے ہفتہ وار کارکردگی رپورٹس بھی جمع کرائیں۔ یہ حکم نامہ فوری پر نافذ العمل ہے اور اگر کوئی تبدیلی یا ترمیم نہ کی گئی تو 15 نومبر 2021ء تک نافذ العمل رہے گا۔