اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گردشی قرضوں کا ملبہ سابق حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں بجلی کے مہنگے معاہدوں کے باعث گردشی قرض 400 ارب روپے سالانہ بڑھ رہا ہے۔
سوموار کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے لوڈ شیڈنگ واپس آنے کا دعویٰ کیا، لوڈ شیڈنگ پیداوار کی وجہ سے نہیں، ترسیل نظام کی وجہ سے ہو رہی ہے، ہماری اوسطاََ ترسیلی گنجائش 24 ہزار میگاواٹ ہے، اس سے زیادہ پر جائیں تو نظام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں مہنگے منصوبے تو لگائے لیکن ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا، پچھلے دو سالوں میں تحریک انصاف کی حکومت نے ترسیلی نظام کو بہتر بنایا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تھی تو اس وقت 20 ہزار میگاواٹ ترسیل کی گنجائش تھی، پچھلے ہفتے ہم نے دن رات محنت کر کے بجلی کی طلب کے مطابق ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ بجلی ترسیل کی، آنے والے برسوں میں ترسیلی نظام کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
حماد اظہر نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کر دی ہے، جن علاقوں میں بجلی چوری ہے وہاں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اس کے علاوہ ٹرپنگ، اوور لوڈنگ اور طوفان و آندھی کی وجہ سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا امکان ہو سکتا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کہ ملک میں اوسطاََ بجلی کی کھپت 16 ہزار میگاواٹ ہے، صرف ڈیڑھ ماہ بجلی کی کھپت 24 ہزار میگاواٹ تک جاتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ضرورت سے زیادہ بجلی کی پیداوار کے مہنگے منصوبے لگائے، اب ہم بجلی استعمال کریں یا نہ کریں، ادائیگی لازمی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں درآمدی کوئلہ کا منصوبہ لگایا گیا جس کے لئے کوئلہ پہلے کراچی کی بندرگاہ پر آتا ہے اور وہاں سے ٹرین یا موٹروے کے ذریعے ساہیوال پہنچتا ہے، اب اس میں ن لیگ کی کیا حکمت عملی تھی؟
ایک سوال پر حماد اظہر نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو گردشی قرضہ میں سالانہ 450 ارب روپے اضافہ ہو رہا تھا، رواں سال یہ اضافہ 177 ارب روپے پر آ گیا ہے، اس کے علاوہ 400 ارب روپے سالانہ کیپسٹی پیمنٹس زیادہ کر رہے ہیں، اس کے باوجود گردشی قرضہ کو نیچے لایا گیا ہے اور اس میں مزید کمی بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 77 ارب روپے کے ٹرانسمیشن منصوبے مکمل کئے، درجنوں گرڈ اسٹیشنز کو اَپ گریڈ کیا، کئی سو بڑے گرڈز کے میگا ٹرانسفارمرز کو تبدیل کیا، یہاں تک کہ ہزاروں کے قریب ایل ٹی ٹرانسفارمرز تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 20 ہزار میگاواٹ سے ہم ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ کی ترسیل کی گنجائش تک پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنی نااہلی سے عوام کو ایک بار پھر لوڈ شیڈنگ کے جہنم میں دھکیل دیا ہے، ہم نے 2013ء میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، موجودہ حکومت اسے پھر واپس لے آئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ساہیوال کول پراجیکٹ سمیت متعدد پاور منصوبے لگائے اور ملک کو کھربوں روپے کا فائدہ دیا۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ ہمیں بجلی کے زائد منصوبے لگانےکا طعنہ دیا گیا ،اگر ایسا ہےتو پی ٹی آئی کیوں سولر انرجی،ونڈ پاور اور گیس پاور پلانٹ لگانےکا کہہ رہی ہے؟ حکومت ایل این جی اوربجلی منصوبوں میں شارٹ اور لانگ ٹرم پالیسی بنانےمیں ناکام رہی ہے۔