حکومت کا گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان، قیمتیں کتنی کم ہوں گی؟

ہائبرڈ اور الیکٹریکل وہیکلز کے لئے ٹیکس میں کمی، ملک میں تیار ہونے والی چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا، پہلی مرتبہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے اَپ فرنٹ پے منٹس 20 فیصد کر دی گئی

1208

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے ہائبرڈ اور الیکٹریکل وہیکلز کے لئے ٹیکس میں کمی سمیت ملک میں تیار ہونے والی چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ آٹو انڈسٹری کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے، چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کی جا رہی ہے، ہائبرڈ اور الیکٹریکل وہیکل کے لئے ٹیکس میں کمی سمیت ملک میں تیار ہونے والی چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 660 سی سی کی گاڑی کی قیمت میں تقریباً ایک لاکھ پانچ ہزار روپے کمی ہو گی، آٹو سیکٹر میں مقامی اور برآمد شدہ گاڑیوں میں توازن برقرار رکھیں گے، پائیدار نمو کے لئے ملک کے انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ بیس کو بڑھانا ہوگا۔

خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان میں آٹو سیکٹر کی مجموعی گنجائش چار لاکھ 15 ہزار گاڑیاں تیار کرنے کی ہے، ہر گاڑی کی تیاری سے 5 ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔ گزشتہ برس ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں تیار ہوئیں اور اگلے سال کم از کم تین لاکھ گاڑیوں کی پیداوار حاصل کی جا سکے گی۔

یہ بھی پڑھیے:

کابینہ اجلاس: چھوٹی گاڑیوں پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی ختم

یکم جولائی سے پنجاب بھر میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی بائیومیٹرک ٹرانسفر لازمی قرار

انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو ڈیمانڈ بڑھتی ہے، مقامی طور پر تیار ہونے والی ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے، اس کے بعد ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی کی قیمت میں ایک لاکھ 42 ہزار روپے تک کمی ہو گی، کلٹس اور دیگر گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 86 ہزار جبکہ سٹی، ٹویوٹا، یارس اور دیگر گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گاڑیوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق جلد کر دیا جائے گا، اس سے آٹو سیکٹر میں ڈیمانڈ اور پروڈکشن میں اضافہ ہو گا اور تین لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، پچھلے سال 26 لاکھ موٹر سائیکل بنے اور رواں سال 30 لاکھ موٹر سائیکل بنیں گے، چار لاکھ موٹر سائیکلوں کی پیداوار میں اضافہ سے 75 ہزار روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ گاڑی خریدنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ گاڑیوں کی اپ فرنٹ پے منٹس کو 20 فیصد کر دیا ہے جبکہ چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی کر دی ہے، لیزنگ کے طریقہ کار کو بھی آسان بنایا جا رہا ہے تاکہ لوگ آسان ماہانہ قسط پر اپنی گاڑی حاصل کر سکیں۔

خسرو بختیار کا کہنا تھا پائیدار نمو کے لئے ہمیں ملک کے انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ بیس کو بڑھانا ہوگا۔ آٹو پالیسی کے اندر لوکلائزیشن پر فوکس کر رہے ہیں، یہ بہت بڑا سیکٹر ہے، اس کا مجموعی حجم 1200 ارب روپے ہے اور یہ سیکٹر 350 ارب روپے سالانہ ٹیکس دیتا ہے۔ اسے عالمی مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ سپلائی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے طریقہ وضع کیا ہے کہ جو شخص گاڑی خریدے گا وہ گاڑی اسی کے نام پر رجسٹر ہو گی، اگر مینوفیکچرر نے 60 دن سے زیادہ تاخیر کی تو اس پر کیبور(KIBOR ) لاگو ہو گا، گاڑی کی آن لائن بکنگ ہو گی تاکہ کسٹمر کو پتہ چل سکے کہ اس کی گاڑی مینوفیکچرنگ کے کس مرحلے پر ہے۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے کہا کہ حکومت کی توجہ گاڑیوں کے معیار پر بھی ہے، الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی 25 فیصد سے 10 فیصد کر دی ہے تاکہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں آئیں تو ان کے لئے انفراسٹرکچر بن سکے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 7 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کسٹمر سے چارج ہو رہی تھی، اس حوالے سے عدالت میں کیس چل رہا تھا، ٹیوٹا، سوزوکی اور ہونڈا کے ساتھ طے ہوا ہے کہ وہ پرانی اے سی ڈی جمع کروا دیں گے، آئندہ کیلئے ہزار سی سی تک اے سی ڈی صفر کر دی ہے اور اس سے اوپر دو فیصد کر دی گئی ہے۔ اگست کے پہلے ہفتہ میں آٹو پالیسی کابینہ میں پیش کریں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here