وفاقی ترقیاتی پیکج کے تحت بلوچستان میں 7 بڑے اور 100 چھوٹے ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ

پیکج کے تحت 1100 کلومیٹر سڑکیں، 57 فیصد علاقوں کو بجلی فراہمی، آئی ٹی انفراسٹرکچر، 6 لاکھ 40 ہزار بچوں کیلئے ٹیلی سکولنگ، گوادر اور خاران میں کیڈٹ کالجز، تربت، پشین اور خضدار میں خواتین کیلئے یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی

1661

گوادر: جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج کے تحت بلوچستان میں آبی وسائل کے فروغ کیلئے 7 بڑے اور تقریباََ 100 چھوٹے ڈیم  تعمیر کیے جائیں گے۔

گوادر میں جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم کو پیکیج پر عمل درآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 654 ارب کے مجموعی پیکیج میں سے رواں مالی سال 99.38 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جس میں ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر، صاف پانی کی فراہمی اور بہتر استعمال، زراعت اور لائیو سٹاک، آئی ٹی، توانائی، صنعت و تجارت، افرادی قوت، تعلیم اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

پیکیج کے تحت کل 1100 کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جو بلوچستان کے لوگوں کو نقل و حرکت میں آسانی کے ساتھ ساتھ زرعی اجناس کو منڈیوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے: گوادر فری زون سمیت سی پیک کے تحت متعدد منصوبوں کا افتتاح

پیکیج میں پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے سات بڑے ڈیمز اور 100 کے قریب چھوٹے ڈیمز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ انکرا، سواد اور شادی کور ڈیم گوادر میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس کے علاوہ یہ ڈیم آب پاشی کے نظام کی بہتری اور زراعت کیلئے پانی کی فراہمی ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان کے نفاذ میں معاونت اور زرعی پیداوار میں اضافے کا وسیلہ بنیں گے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ترقیاتی پیکیج کے تحت موجودہ بجلی کی فراہمی کو 12 فیصد سے بڑھا کر 57 فیصد کیا جائے گا، صوبے کے دور دراز علاقوں تک ایل پی جی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے ایسپائر کے نام سے جامع منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ٹیلی سکولنگ سے دور دراز کے علاقوں کے طلباء کو فاصلاتی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔ فاصلاتی تعلیم کے ذریعے 6 لاکھ 40 ہزار بچے تعلیم سے مستفید ہو سکیں گے۔

مزید یہ کہ وسیلہِ تعلیم کے تحت 25 ہزار بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ گوادر اور خاران میں کیڈٹ کالجز اور تربت، پشین اور خضدار میں خواتین کیلئے یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ احساس منصوبے کے تحت پانچ ہزار خاندانوں کی مالی معاونت بھی کی گئی ہے جبکہ مزید 20 ہزار خاندانوں کیلئے سروے جاری ہے۔

وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیجیٹل بلوچستان کے تحت کیچ، گوادر، چاغی اور نوشکی میں ڈیجیٹل کنیکٹیوٹی کو بہتر بنانا، بڑی شاہراہوں کے اطراف میں ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کی فراہمی اور 35 ہزار نوجوانوں کو اگنائیٹ پروگرام کے تحت ڈیجیٹل سکلز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

صنعت اور تجارت کے حوالے سے بتایا گیا کہ گبد، مند اور چیدگی میں مشترکہ بارڈر مارکیٹس قائم کی جائیں گی، وشوک، ماشکیل اور تربت میں کھجوروں کے پراسیسنگ پلانٹس لگائے جائیں گے۔

اسی طرح ماربل کی بین الاقوامی معیار کی صنعتیں لگائی جائیں گی، خضدار میں زیتون کے تیل کے پلانٹ قائم کیے جائیں گے، گوادر میں کشتی بانی کی صنعت کا استحکام و جدت کو فروغ دیا جائے گا اور مائننگ کیلئے جدید مشینری فراہم کی جائے گی۔

وزیرِاعظم نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت قدرتی وسائل اور باصلاحیت افرادی قوت سے بھرپور بلوچستان پر توجہ دے رہی ہے۔ سڑکوں کے جال، صنعتی ترقی سے روزگار کی فراہمی، زراعت کی ترقی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here