یورپی یونین کا بھارت میں لگائی جانے والی دونوں ویکسینز کی منظوری دینے سے انکار

یورپی ملکوں میں تعلیم، تجارت یا سیاحت کے لیے سفر کرنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں کے لیے نئی مشکل کھڑی ہو گئی، میڈیسن ایجنسی نے صرف فائزر، آسٹرا زینیکا، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کی منظوری دی ہے

705

برسلز: یورپی یونین نے ویکسین پاسپورٹ سکیم کے تحت بھارت میں کووڈ-19 سے بچائو کے لیے لگائی جانے والی دونوں ویکسینز کی منظوری دینے سے انکار کر دیا جس سے یورپی ملکوں میں تعلیم، تجارت یا سیاحت کے لیے سفر کرنے کے خواہش مند بھارتی شہریوں کے لیے ایک نئی مشکل کھڑی ہو گئی ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ اس کے رکن ملکوں میں یکم جولائی 2021ء سے داخلے کے لیے صرف اُن لوگوں کو ہی گرین پاس مل سکے گا جنہوں نے چار اقسام کی ویکسین لگوائی ہوں۔

ان کے علاوہ اگر کسی شخص نے کوئی دوسری ویکسین لگوائی ہو تو اسے ویکسین پاسپورٹ یا گرین پاس نہیں دیا جائے گا۔

یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے رکن ملکوں کے لیے جن چار ویکسینز کی منظوری دی ہے اُن میں بائیو این ٹیک فائزر، آسٹرا زینیکا، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینز شامل ہیں۔

بھارت میں کورونا وائرس کے لیے دو طرح کی ویکسین دی جا رہی ہیں۔ ان میں سے ایک بھارت کی مقامی کمپنی انڈیا بائیو ٹیک کی کوویکسین ہے جسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اب تک منظور نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کی رپورٹ اب تک مکمل نہیں ہوئی۔

تاہم بھارتی حکومت نے کورونا کی دوسری خوفناک ترین لہر کی وجہ سے ملک میں کوویکسین کو ہنگامی ضرورت کے تحت منظوری دی تھی۔

بھارت میں دوسری ویکسین آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا کی کووی شیلڈ ہے جسے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی طرف سے تیار کیا گیا ہے حالانکہ کووی شیلڈ ویکسین کو ڈبلیو ایچ او نے منظوری دے دی ہے تاہم اب یورپی یونین نے اسے اپنے رکن ملکوں میں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

انہی وجوہات کی بناء پر جن لوگوں نے ‘کووی شیلڈ ویکسین لی ہے انہیں بھی یورپی یونین کے ملکوں میں آزادانہ سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور انہیں ہر ملک کے ذریعہ مقرر کردہ میڈیکل پروٹوکول پر عمل کرنا ہو گاجس میں قرنطینہ میں رہنا بھی شامل ہے۔

یورپی یونین کے اس فیصلے کی وجہ سے بھارتی شہری ایک نئی پریشانی سے دوچار ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعلیم کے لیے جانے والے وہ طلبہ پہلے سے ہی پریشان ہیں جنہوں نے بھارتی کمپنی بایو ٹیک کے تیار کردہ کوویکسین لگوائی تھی۔ امریکی یونیورسٹیوں نے کوویکسین کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here