اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت 660 کے وی مٹیاری لاہور ہائی پاور ٹرانسمیشن کی ٹیسٹنگ کا مرحلہ شروع ہو گیا جس کے ذریعے 4 ہزار 400 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی جائے گی۔
ٹرانسمیشن لائن کا کمرشل آپریشن یکم ستمبر سے شروع ہو گا۔ اس سلسلہ میں جمعہ کو ہائی پاور ٹرانسمیشن کی ٹیسٹنگ کے آغاز پر اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں متعلقہ چینی کمپنیوں کے حکام نے ورچوئلی شرکت کی۔
تقریب میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر، سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ، پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رانگ، سیکرٹری پاور ڈویژن علی رضا بھٹہ، ایم ڈی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی محمد ایوب، ایم ڈی پرائیویٹ پاور اینڈ سٹرکچر بورڈ شاہ جہاں مرزا، مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن کمپنی اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام اور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے:
مٹیاری۔لاہور ٹرانسمیشن لائن کے ترمیمی معاہدے پر دستخط
سی پیک کے تحت 884 میگاواٹ بجلی کا ایک اور منصوبہ تکمیل کے قریب
مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن کی لو پاور ٹیسٹنگ 800 میگا واٹ سے شروع کی گئی اور 2200 میگاواٹ تک اس کی ٹیسٹنگ کامیابی سے مکمل ہوئی، اس کے بعد ہائی پاور ٹرانسمیشن کا مرحلہ باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔
یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں ہائی پاور ٹرانسمیشن کا پہلا منصوبہ ہے جس میں چینیوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی انجنیئرز اور ماہرین کی بڑی تعداد نے بھی حصہ لیا اور کورونا وبا کے باوجود اس منصوبے پر کام کی رفتار میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔
مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن منصوبہ پاکستان اور چین کے برادارانہ تعلقات اور قریبی دوستی کا عکاس ہے، رواں سال یکم ستمبر سے اس کا کمرشل آپریشن شروع ہو جائے گا۔ یہ پروجیکٹ ’بنائو، چلائو اور منتقل کرو‘ کی پالیسی کے تحت مکمل کیا جا رہا ہے اور یہ 25 سال کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان کو منتقل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ اس منصوبے نے یکم مارچ 2021ء کو کمرشل آپریشن کا آغاز کرنا تھا تاہم 29 اپریل کو این ٹی ڈی سی اور پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن کمپنی کے مابین ایک ترمیمی معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے بعد کمرشل آپریشن کی تاریخ بڑھا کر یکم ستمبر 2021ء کر دی گئی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2020ء میں مذکورہ ترسیلی لائن کی ٹیسٹنگ کے دوران این ٹی ڈی سی سسٹم میں فریکوئینسی کے مسائل سامنے آئے تھے جو این ٹی ڈی سی اور پاک ایم ایل ٹی سی کے مابین تنازع کا باعث بنے۔
تاہم این ٹی ڈی سی اور چینی کمپنی کے مابین مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا اور پاور ڈویژن، پی پی آئی بی، این ٹی ڈی سی، دفتر خارجہ، چیئرمین سی ای ٹی چین، اور سی پیک اتھارٹی کے حکام نے مسئلے کے حل کیلئے اہم کردار ادا کیا اور نتیجتاََ تمام تکنیکی معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے۔
اس کے بعد این ٹی ڈی سی اور پاک ایم ایل ٹی سی کے دستخط شدہ ایم او یو کو دونوں کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کر لیا، جسے بعد ازاں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مارچ 2021ء کے آخری ہفتے میں منظور کر لیا۔